Maktaba Wahhabi

35 - 62
فقہ واجتہاد پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی بہ امر ضرورت کھڑے ہوکر کھانے پینے کا مسئلہ اس شمارے میں دو مضامین شائع کیے جارہے ہیں جن میں کھڑے ہوکر کھانے پینے اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی اجازت کو پیش کیا گیا ہے اور ان سلسلے میں اجازت پر مبنی تمام احادیث کو یہاں ذکر کیا گیا ہے لیکن ان احادیث کا مدعا اس سے زیادہ نہیں کہ یہ بتایا جائے کہ کھڑے ہوکر کھانا پینا یا پیشاب کرنا مطلقاً حرام نہیں ہیں بلکہ ضرورت کے پیش نظر شریعت سے ایسا کرنے کا جواز مل سکتا ہے۔اِس سے یہ مفہوم اخذ کرنا کہ اسلام میں دونوں صورتیں یکساں حکم رکھتی ہیں ، درست نہیں جس پر فقہا کے متعدد اقوال، اسلامی معاشروں کی ہمیشہ سے چلی آنے والی روایات اور خود دورِ خیر القرون میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان پایا جانے والا تصور واضح دلیل ہے کہ وہ بھی ایسا کرنے والے کو عجیب اور اجنبی سمجھا کرتے۔ پھر محدثین نے ’عادل‘ شخص کی وضاحت کرتے ہوئے ان دونوں عادات کا بھی ذکر کیا ہے کہ ایسے کام خلافِ مروت تصور کیے جائیں گے۔ اس کی و جہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ واضح فرامین ہیں جوصحیح احادیث میں ملتے ہیں کہ آپ نے کھڑے ہوکر کھانے پینے سے روکا ہے۔ حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے والے کو ڈانٹا اور بھول کر ایسا کرنے والے کو قے کرنے کا حکم دیا۔ البتہ ماء ِزمزم کی یہ خصوصیت ہے کہ اسے کھڑے ہوکر پیا جاسکتا ہے۔ یہ تمام احکام صحیح مسلم کی احادیث نمبر 5242 تا 5252 میں دیکھے جا سکتے ہیں ۔ نبی کریم کی ڈانٹ اور قے کرنے کا صحیح حکم اپنے مدعا میں واضح ہے۔ یہی صورتحال کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے بارے میں بھی ہے۔ اس سلسلے میں نبی کریم کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل پر مبنی دو صحیح احادیث واضح دلیل ہیں جیساکہ دوسرے مضمون کے آخر میں ان کو ذکر کیا گیاہے، البتہ دیگر احادیث سے بامر ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے جواز کا پہلو نکلتا ہے لیکن ان روایات کی بنیاد پر اس
Flag Counter