Maktaba Wahhabi

53 - 62
رحلاتِ علمیہ سلف صالحین کا یہ طریقہ تھا کہ سب سے پہلے اپنے شہر کے جید علما سے استفادہ کیا کرتے تھے اور پھر دوسرے شہروں کے جید علما کی طرف سفر کرتے اور ان سے اپنے علم کی پیاس بجھاتے تھے۔ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی سلف کی اسی سنت پر عمل کیا اور سب سے پہلے شام کی طرف سفر کیا اور وہاں شیخ صلاح الدین بن امیلہ رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث کا علم حاصل کیا۔ اور امام عماد الدین ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث وفقہ میں مہارت حاصل کی اور ان کی مدح میں شعر بھی کہے۔ پھر جب ان تک شہاب الدین اذرعی رحمۃ اللہ علیہ کی شہرت پہنچی تو ان سے استفادہ کے لئے حلب کا سفر کیا اور ان سے فقہ واُصول فقہ میں مہارت حاصل کی۔ بڑے بڑے علما سے مختلف علوم میں مہارت حاصل کرنے کے بعد امام زرکشی واپس مصر تشریف لے آئے اور تدریس کرنے کے ساتھ ساتھ افتا کے منصب پر بھی فائز ہوئے۔ اور پھر تدریس وافتا کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کی طرف بھی متوجہ ہوئے اور اپنی 49 سالہ مختصر عمر میں متنوع موضوعات پر اپنے ہاتھ سے اتنی کتابیں تصنیف کر گئے کہ بڑے بڑے علما اتنی تصنیفات نہ کرسکے۔4 امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کا مقام ومرتبہ ابن قاضی شہبہ رحمۃ اللہ علیہ (م851ھ) فرماتے ہیں کہ مجھے امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد شمس الدین برماوی نے بتایا کہ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ صرف علم میں مشغول رہا کرتے تھے اور ان کو تعلیم وتعلّم سے کوئی اور چیز مشغول نہ کرتی تھی، جبکہ ان کے معاشی اُمور کی ذمہ داری ان کے اقربا نے اُٹھائی ہوئی تھی۔5 حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ اپنے گھر میں ہر قسم کے کاموں سے کنارہ کش رہا کرتے تھے اور کتابوں کے بازار کے علاوہ کبھی بھی بازار وغیرہ نہیں جاتے تھے۔ اور جب بھی کتابوں کے بازار تشریف لے جاتے تو کچھ خریداری نہ کرتے بلکہ وہیں بیٹھے بیٹھے پورا دِن کتابوں کے مطالعے میں گزار دیتے اور جو بات پسند آتی وہ اپنے پاس موجود خالی اوراق میں لکھ لیتے اور پھر واپس اپنے گھر آکر اس کو اپنی کتابوں میں نقل کرلیتے تھے۔“6
Flag Counter