ایک کتاب تصنیف کی ہے جس کا نام اُنہوں نے الدرر الكامنة في أعيان المائة الثامنةرکھا۔ اس کتاب میں اُنہوں نے آٹھویں صدی کے امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ (م 728ھ)،امام مزی رحمۃ اللہ علیہ (م742ھ)، امام ابو حیان رحمۃ اللہ علیہ (م745ھ)، امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ (م748ھ)، امام ابن قیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ (م751ھ)، امام مغلطائی رحمۃ اللہ علیہ (م762ھ)، امام یافعی رحمۃ اللہ علیہ (م768ھ)، امام جمال الدین اسنوی رحمۃ اللہ علیہ (م772ھ)، امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ (م774ھ)، امام ابن قدامہ مقدسی رحمۃ اللہ علیہ (م780ھ)، امام شہاب الدین اذرعی رحمۃ اللہ علیہ (م783ھ)، امام کرمانی رحمۃ اللہ علیہ (م786ھ)، امام تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ (م791ھ)، امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ (م794ھ)، امام ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ علیہ (م795ھ)، امام سراج الدین بلقینی رحمۃ اللہ علیہ (م805ھ)، امام زین الدین عراقی رحمۃ اللہ علیہ (م806ھ) اور امام ابن ملقّن رحمۃ اللہ علیہ جیسے پانچ ہزار سے زائد بڑے بڑے علما کا تذکرہ کیا ہے جو کہ اس زمانے میں علمی تحریک کے بلندیوں پر پہنچنے کی واضح دلیل ہے۔ یہ وہ سیاسی اور علمی حالات ہیں جن میں امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے پرورش پائی۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان حالات کا امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی پر گہرا اَثر تھا۔ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت، نشوونما اور ابتدائی تعلیم امام بدر الدین زرکشی رحمۃ اللہ علیہ قاہرہ میں 745ھ میں ایک ترکی خاندان میں پیدا ہوئے۔ چھوٹی عمر میں سنار کا کام سیکھا اور اس پیشہ سے منسلک ہوگئے۔ پھر خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے تحصیل علم کی طرف متوجہ ہوئے تو اپنے معاشرے کو مدارس، علما، کتب اور دور دور سے علماءِ مصر سے استفادہ کے لئے آنے والے طلبہ کے حلقاتِ علم سے بھرا ہوا پایا۔ انہی حلقات میں امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی شریک ہونا شروع کر دیا اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کی فقہ شافعی پر کتابمنہاج الطالبين وعمدة المفتیین کو زبانی حفظ کر لیا۔ اسی نسبت سے ان کو المنہاجي بھی کہا جاتا ہے۔ پھر امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ مدرسہ کاملیہ میں امام جمال الدین اسنوی رحمۃ اللہ علیہ کے حلقہ میں داخل ہوگئے۔ امام اسنوی اس زمانے میں مصر میں شافعی مذہب کے سب سے بڑے فقیہ تھے۔ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے خوب استفادہ کیا اور ان کے سب سے ذہین وفطین شاگرد ثابت ہوئے۔نیزامام سراج الدین بلقینی رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ مغلطائی رحمۃ اللہ علیہ جیسے محدثین سے علم حدیث میں کمال حاصل کیا۔3 |