Maktaba Wahhabi

39 - 62
(صحیح بخاری: کتاب الاشربھ، باب الشرب قائما، حدیث: 5615 و شمائل ترمذی) ”نزال کا بیان ہے کہ باب الرحبہ کے قریب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پانی پیش کیا گیا تو اُنہوں نے کھڑے کھڑے پی لیا۔ ساتھ ہی فرمایا کہ کچھ لوگ بحالت ِقیام نوش کرنے کو پسند نہیں کرتے، حالانکہ میں نے دیکھاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا جیسا کہ تم نے مجھے کرتے دیکھا۔“ (6) عن زاذان وميسرة أنَّ عليَّ بْنَ أبي طالب شَرِبَ قائمًا فنظر الناس إليه كأنهم أنكروه فقال ماتنظرون أن أشرب قائمًا فقد رأيت النبي صلی اللہ علیہ وسلم يشرب قائمًا،وإن أشرب قاعدًا فقد رأيت النبى صلی اللہ علیہ وسلم يشرب قاعدًا ”زاذان اور میسرہ کابیان ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابو طالب نے بحالت ِقیام پانی نوش فرمایا، لوگوں نے عجیب نظروں سے اُن کی طرف دیکھا تو اُنہوں نے فرمایا: کیا دیکھتے ہو؟ میں اگر کھڑے ہو کر پیوں تو درست ہے،کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بحالت ِقیام نوش فرماتے دیکھا ہے اور اگر میں بیٹھ کر نوش کروں تو یہ بھی جائز ہے کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبیٹھے ہوئے بھی نوش فرماتے دیکھا ہے۔“ (مسنداحمد:1/101، 134، 114، 136) (7) عن عيسىٰ بن عبدالله بن أُنَيْس عن أبيه قال رأيتُ النبيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَامَ إلى قِربةٍ معلّقةٍ فَخَنَثَهَا ثم شَرِبَ مِنْ فِيْهَا (جامع ترمذی مع تحفة الاحوذی:3/114، باب ماجاء في اختناث الأسقية) ”عبداللہ بن اُنیس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک لٹکتے مشکیزے کی طرف اُٹھے اور اس کے منہ کواُلٹ کر اس سے منہ لگا کر پانی نوش فرمایا۔“ (8) عن كبشة قالت دخل عَلَىَّ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فشرب مِن في قربة معلَّقة قائمًا فقمت إلى فيها فقطعته (جامع ترمذی مع تحفہ :3/114، باب ماجاء في اختناث الأسقية،سنن ابن ما جھ: کتاب الاشربه، باب الشرب قائمًا، حدیث: 3423، مسنداحمد:6/434، شمائل ترمذی: باب ماجاء صفة شرب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ) ”کبشہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا۔ آپ نے بحالت ِقیام اس کے منہ سے پانی نوش فرمایا تو میں نے اس مشکیزہ کامنہ کاٹ کر بطورِ
Flag Counter