میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا۔ آپ نے کھڑے کھڑے اس مشکیزہ کے منہ سے پانی نوش کیا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا نے مشکیزے کا منہ کاٹ کر بطورِ تبرک اپنے پاس رکھ لیا۔ وہ ہمارے ہاں موجود ہے۔“ (3) عن عائشة قالت شرب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قائمًا وقاعدًا ومشىٰ حافيًا وناعلًا وانصرف عن يمينه و شماله (مسنداحمد:6/87) ”اُمّ الموٴمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکربھی پیا اور بیٹھ کر بھی۔ آپ ننگے پاوٴں بھی چلے اور جوتا پہن کر بھی۔ اور نماز سے فارغ ہوکر مقتدیوں کی طرف کبھی دائیں طرف سے مڑتے اور کبھی بائیں جانب سے۔“ (4) عن مسلم سأل أباهريرة عن الشرب قائما قال يا ابن أخي رأيت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عَقَلَ رَاحِلَتَه وهي مُنَاخَةٌ وأنا آخذ بخطامها أو زمامها واضعًا رجلي على يدها فجاء نَفَرٌ من قريش فقاموا حوله فأتٰى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بإناءٍ مّن لبن فشرب وهو على راحلته ثم ناول الذي يليه عن يمينه فشرب قائمًا حتى شَرِبَ القومُ كلُّهم قيامًا (احمد:2/260) ”مسلم کا بیان ہے کہ اُنہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بحالت ِقیام پینے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا، بھتیجے! میں نے رسول اللھ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنی سواری کی ٹانگ کو رسی سے باندھا۔ وہ بیٹھی ہوئی تھی اور میں اس کے ایک ہاتھ ( اگلی ٹانگ) پر اپنا پاوٴں رکھے اس کی مہار پکڑے ہوئے تھا۔ اسی دوران کچھ قریشی لوگ آگئے اور آپ کے ارد گرد کھڑے ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری کے اوپر ہی تشریف فرما تھے۔ اسی دوران آپ کی خدمت میں دودہ کا ایک برتن پیش کیا گیا۔ آپ نے دودہ نوش فرمایا اور اس کے بعد اپنی دا ہنی جانب کھڑے ایک آدمی کو دیا۔ اس آدمی نے کھڑے کھڑے دودہ پیا۔ یہاں تک کہ سب لوگوں نے کھڑے کھڑے دودہ پیا۔“ (5) عن النزال قال أُتِيَ عليٌّ رضى الله عنه علىٰ باب الرحبة بِمَاءٍ فشرِبَ قائمًا فقال: إنَّ ناسًا يكرَه أحدُهم أن يَشْرَبَ وهو قائمٌ وإني رأيتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَلَ كما رأيتُمُوني فعلتُ |