صحیح قرار دینے والوں کو وہم ہوا ہے کیونکہ اس میں ایک راوی ابوجعفر مدنی مجہول ہے، اس لئے یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ چنانچہ شیخ نے اسے ضعیف سنن ابو داوٴد میں درج کیا ہے۔ ملاحظہ ہو : ابواب مذکورہ و تخریج مشکوٰة ج1/ ص238…الخ“ (سائل : محمد شفیق کمبوہ ،والٹن لاہور ) جواب: یہ حدیث ابوجعفر الانصاری مدنی موٴذن کے مجہول ہونے پر واقعی ضعیف ہے۔ علامہ البانی نے بحوالہ تقریب، مشکوٰة کے حاشیہ پر نقل کیا ہے: إنه لين الحديث لیکن یہ الفاظ تقریب میں نہیں ہیں ، اس کے نقل کرنے میں موصوف کو وہم ہوا ہے۔ اس سے قبل الاعتصام میں اپنے شائع شدہ فتویٰ میں بھی اس امر کی تصریح کرچکا ہوں ۔ ٭ سوال:شرح معانی الآثار میں امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ اذان کے بعد کی دُعا(اللهم رب هذا الدعوة…الخ) کو اس سند کے ساتھ نقل کرتے ہیں حدثنا عبد الرحمن بن عمرو الدمشقي قال ثنا علي بن عباس قال ثنا شعيب بن أبي حمزة عن محمد ابن المنكدر عن جابر بن عبدالله الخ (ملاحظھ فرمائیں كتاب الصلوٰة: باب ما يستحب للرجل أن يقوله إذا سمع الاذان… مترجم کتاب کی حدیث نمبر 821) اس روایت میں عبدالرحمن بن عمرو دمشقی کے علاوہ باقی سب راوی صحیح بخاری کی روایت کے ہیں ۔ اس روایت میں ’محمد‘ سے پہلے ’سیدنا‘ کے الفاظ ہیں ۔ کیا یہ اضافہ صحیح ہے اور مزید یہ کہ عبدالرحمن بن عمرو دمشقی صحاحِ ستہ کی کس کتاب کے راوی ہیں اور ان سے کس باب میں کوئی روایت آئی ہے؟ جواب: شرح معانی الآثار میں مذکورہ حدیث میں سیدنا کا اضافہ شاذ مدرج ہے۔ علامہ البانی فرماتے ہیں : وهي شاذ ة مدرجة ظاهره الإدراج (إرواء الغليل:1/261) اس روایت کے راوی عبدالرحمن بن عمرو بن عبداللہ بن صفوان النصری ابوزرعہ دمشقی کے بارے میں ’تقریب‘ میں ہے: ثقة حافظ مصنف یعنی ”ثقہ حافظ اورصاحب ِتصانیف ہے۔“ اور سنن ابوداود،کتاب الفتن والملاحم، باب فی تعظیم قتل الموٴمن ،رقم:3724 میں اس کی روایت موجودہے۔ائمہ فن نے اس پر /د کی علامت دی ہے جو اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ٭ سوال:حدثنا أحمد بن محمد بن أيوب ثنا إبراهيم بن سعد عن |