وضو کرنا چاہئے۔“ میں مذکورہ حدیث کو بیان کرتے ہیں اور لکھتے ہیں : (ابوداوٴد، سندہ صحیح… مرعاة :ج 2 /ص 209) ٭ شیخ حافظ عبدالمنان نور پوری اپنی کتاب’احکام و مسائل‘ جلد 1 میں ’کتاب الطھارة‘ میں ’وضو توڑنے والی چیزیں ‘کے بیان میں ابوداوٴد کی مذکورہ حدیث کو مرعاة المفاتیح کے حوالے سے بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ”ذكره الهيثمي في مجمع الزوائد (ج5/ص145) وقال: رواه أحمد ورجاله رجال الصحيح“ چنانچہ مذکورہ تحقیق پراعتماد کرتے ہوئے میں نے اس حدیث کو صحیح سمجھا اور اپنے مضمون "Exposing Amkles" … شائع شدہ "Voice of Islam" جولائی 1999ء … میں ذکر کیا۔ اس حدیث کو اپنی کتاب ’آئینہ صلوٰة النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ کے صفحہ 731 پر نقل کیا،لیکن میری کتاب کے ایک قاری نے مذکورہ حدیث کے بارے میں کہا کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔چنانچہ میں نے مزید تحقیق کی تو درج ذیل باتیں سامنے آئیں : ٭ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں : (ضعیف سنن ابی داوٴد ’کتاب الصلوٰة‘ باب الاسبال فی الصلوٰة: 124۔638) کیونکہ اس میں ابوجعفر راوی مجہول ہیں ، جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ مشکوٰة کی ’کتاب الصلوٰة ، باب الستر، فصل دوم، رقم: 761 کے بیان میں لکھتے ہیں : ”في كتاب الصلوٰة رقم:638 وفي اللباس رقم:4086 وإسناده ضعيف، فيه أبوجعفر وعنه يحيىٰ بن أبي كثير وهو الأنصاري المدني الموٴذن وهو مجهول كما قال ابن القطان وفي التقريب: أنه لين الحديث. قلت: فمن صحّح إسناد الحديث فقد وهم‘‘ ٭ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے محترم حافظ صلاح الدین یوسف ’ریاض الصالحین‘ کی تحقیق وتخریج میں لکھتے ہیں : ”اس روایت سے بعض علما استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ٹخنوں سے نیچے شلوار، پاجامہ لٹکانے والے کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے وضاحت کی ہے کہ اس روایت کی سند کو |