ایسی قانون سازی سے اسلامی شریعت اپنے دائمی وعالمگیر وصف اور انطباق کی وسعت کے جوہر سے محروم ہوجاتی ہے اور اس سے اسلام کے نفاذ کاخواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ دنیا بھر میں سرزمین حجاز استعماری غلبہ سے محفوظ واحد اسلامی خطہ رہا ہے۔ اس ملک میں آج تک کسی قانون سازی کے بغیرشریعت اپنی اصل صورت (قرآن وحدیث٭) میں نافذ ہے، اور اسی کے ذریعے ہی وہ دنیا کا تیز اور بہترین عدالتی نظام کامیابی سے چلا رہے ہیں اور وہاں حدود وجرائم کی کوئی دفعہ وار قانون سازی نافذ بھی نہیں ہے۔ دوسری طرف پاکستان قانون سازی کے جھمیلوں کی وجہ سے حدود آرڈیننس پر پچیس برس گزر جانے کے باوجود عملی طورپر ایک حد کو بھی نافذ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا اور آئے روز سیکولر طبقہ کو قانون سازی کی غلطیوں کے نام پر اصلاح کا بہانہ بھی ملتا رہتا ہے۔ ایسے ہی مصر، اُردن، شام، ترکی، تیونس وغیرہ میں اسلامی قانون سازی کے بعد اسلام کے نفاذ میں قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ اسلام نے شریعت کی تشریح اور اس کی تطبیق و تعبیر کا حق مسلم علما کو دیا ہے، جدید سیکولر ریاست یہ حق کسی مذہبی شخصیت کو دینے کے بجائے قانونی ماہرین کے سپرد کرنا چاہتی ہے۔ اس بنا پر جدید اسلامی ممالک میں بھی عدلیہ کے نام پرمسلم علما کرام کے منصب پر غیر مسلموں کے عدالتی نظاموں کے ماہر جج حضرات اور وکلا کی ایک فوج ظفر موج مسلط ہے۔ اسلام میں ٭ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآنِ مجید کو دستور کی حیثیت دینے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اس میں تو ایک دستور کے تقاضے ہی پورے نہیں ہوتے، پھربعض مسلم دانشور یہ بھی کہتے ہیں کہ قرآنِ کریم دستور سے بھی بلند تر کتاب ہے لیکن دستور نہیں ہے۔یہ دعویٰ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ کہا جائے کہ قرآن کریم معروف معنوں میں کتاب ہونے کے تقاضے پورے نہیں کرتا،کیونکہ کتاب میں تو ابواب بندی ہوتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جس طرح قرآن کریم ایک روایت ساز کتاب ہے جو انسانی ضوابط کی پابند نہیں ہوسکتی، ایسے ہی اسلام کا اپنا سیاسی ڈھانچہ ہے۔ یہ تصور جدید ریاست کا ہے جس میں ملک پر ایک دستور حکومت کرتا ہے، لیکن دورِ نبویؐ، دورِ خلافت ِراشدہ اور تیرہ صدیوں کی اسلامی تاریخ میں ایسا کوئی دستور نظر نہیں آتا جو اسلامی ریاست پرحاکم ہو۔ اسلام جدید تصورِ دستور کا پابند نہیں کہ پہلے اسے تسلیم کیا جائے پھر اس کے مطابق دستور کی کوئی کتاب تیار کی جائے۔ اس کے بغیر کتاب وسنت کی صورت میں ہی اللہ کی شریعت اسلامی حکومت اور عوام کیلئے ہدایات کا مرکز و محورہے۔ انسانوں کے بنائے تصورات پر اللہ کی دی ہوئی شریعت کو پورا اُتارنا ہی حماقت ہے!! قرآن وحدیث مسلمان کی زندگی کا دستورِ حیات ہے جس میں دین ودنیا ہر دو کے بارے میں ہدایات موجود ہیں ) |