Maktaba Wahhabi

207 - 128
تربيتى وركشاپ 2004ء ميں پيش كيا جانے والا ايك مقالہ مولانا محمد اسحق بھٹى حفظہ اللہ امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ كے حدودِ علم كى وسعتيں امام ابن تيميہ رحمتہ اللہ عليہ اپنے دودمانِ بلند مرتبت كے سلسلة الذہب كى ايسى درخشندہ كڑى ہيں جن كى ضيا پاشياں اُفق عالم كو ہميشہ منور ركهيں گى اور جن كے علم و ادراك كى فراوانيوں اور فضل وكمال كى وسعتوں سے كشور ِ ذہن مصروفِ استفادہ اور اقليم ِقلب مشغولِ استفاضہ رہيں گے۔ ان كے جد ِامجد مجدالدين كو حنابلہ كے ائمہ واكابر ميں گردانا جاتا تها اور اہل علم كے ايك بہت بڑے حلقے نے ان كو مجتہد ِمطلق كے پرشكوہ لقب سے ملقب كيا ہے۔ امام ذہبى رحمۃ اللہ علیہ جنہيں رجال كے مستند امام گردانا جاتا ہے، كتاب النبلاء ميں ان كا تذكرہ كرتے ہوئے لكهتے ہيں : اِنتهت إليه الإمامة في الفقه ” مسائل كے حل و كشود ميں وہ مرتبہ امامت پر فائز تهے۔“ امام تقى الدين ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ كى ولادت اسى جليل القدر خاندان ميں ہوئى اور اسى ماحول ميں انہوں نے شعور كى دہليز پر قدم ركها جہاں فضيلت و عرفان كا ہمہ گير شاميانہ تنا ہوا تها اور مجد وذكاوت كى خوشگوار گهٹائيں چهائى ہوئى تهيں ۔ان ہى پاكيزہ فضاوٴں ميں اُنہوں نے پرورش وپرداخت كى منزليں طے كيں اور اسى گلستانِ صالحيت كى شميم آرائيوں ميں وہ عہد ِطفوليت سے نكل كر دورِ شباب ميں داخل ہوئے۔ اب وہ جادہٴ علم كے پرعزم راہى تهے اور ان كى عزيمت وعظمت نے ان كو جامع الحيثيات شخصيت كے قالب ميں ڈهال ديا تها۔ وہ بہ يك وقت عالم بهى تهے اور معلم بهى، محقق بهى تهے اور مصنف بهى، مفسر بهى تهے اور محدث بهى، فقيہ ِنكتہ رس بهى تهے اور اُصولى ٴدقيقہ سنج بهى، مجاہد بهى تهے اور مجتہد بهى، مناظر بهى تهے اور جارح بهى، حملہ آور بهى تهے اور مدافع بهى، واعظ ِشيريں بيان بهى تهے اور خطيب ِشعلہ بيان بهى، مفتى بهى تهے اور ناقد بهى، عابد ِشب ِزنده دار بهى تهے اور سالك ِعبادت گزار بهى، منطقى بهى تهے اور فلسفى بهى، اديب ِحسين كلام بهى تهے اور شاعر اعلىٰ مذاق بهى۔ جس طرح وه كشورِ قلم و لسان كے شہسوار تهے،
Flag Counter