Maktaba Wahhabi

198 - 128
يہوديوں كى علمى برترى كا ضامن ادارہ رئيس احمدمغل عبرانيہ يونيورسٹى ’اسرائيل‘ كى جنم، پرورش اور بقا ميں بنيادى كردارادا كرنے والا صہيونى ادارہ گلابى رنگ كى اس خوبصورت عمارت كا نام ’ٹرومين ريسرچ انسٹيٹيوٹ‘ ہے۔ اس كے حسن كے علاوہ اس كى سب سے بڑى خوبى يہ ہے كہ اس سے منہ موڑ كر كهڑے ہوں تو پورا شہر ايك بڑى تصوير كى طرح نظر آتا ہے؛ دائيں طرف اور سامنے جديد شہر اور بائيں طرف قديم شہر…!! قديم شہر كے منظر ميں خاكى رنگ كى عمارتوں ميں گهرى ايك سنہرے گنبد والى عمارت آپ كو فوراً متوجہ كرے گى۔ اس عمارت كا حسن، سادگى اور پچهلى نصف صدى كا دكہ ہر ديكهنے والے كو چند لمحوں تك مسحور كئے ركهتا ہے۔ گنبد ِصخرہ كا يہ حسن ہى بيت المقدس كى عالمى پہچان اور سياحوں كے لئے سب سے بڑا انعام ہے۔ قديم شہر كى ہر عمارت، ہر گلى، ہركوچہ اپنى داستان ضبط كئے پورے وقار اور حوصلہ سے كهڑا ہے۔ ليكن يہ آپ كو شناخت كرتے ہى ايك سواليہ نشان ميں تبديل ہوجاتے ہيں ۔ اُمت ِمسلمہ كے ہر فرد سے يہ شہر سواليہ نشان بن كر ملتا ہے۔ ’ٹرومين ريسرچ سنٹر‘ سے اگر آپ اتنے زيادہ سواليہ نشان دیكھیں تو گهبرا كر پيچهے ہرگز نہ ديكهئے گا۔ كيونكہ اس گلابى عمارت اور اس عمارت كے پيچهے ديگر عمارتوں ميں آپ كو طنطنہ، فخر اور طنزيہ مسكراہٹ نظر آئے گى۔ اس عمارت سے نظر چرا كر گزرئيے، يہ عمارت جامعہ عبرانيہ ’اسرائيل‘ ہے! سلطنت ِعثمانيہ سے برطانوى انتداب ميں منتقل ہوتے ہى بيت المقدس ميں يہوديوں كو اپنے خواب كى تعبير ملى ہے۔ اب وہ اس شہر مقدس ميں اپنى مرضى سے ’عظيم تر اسرائيل‘ كے قيام كے لئے پورى آزادى سے جدوجہد كرسكتے تهے۔ اس سلسلے ميں برطانيہ سے سب سے پہلے جن منصوبوں كى اجازت لى گئى، وہ ايك جامعہ اور ايك شفاخانہ كا قيام تها۔ يہ اجازت فوراً مل گئى اور بيت المقدس كے مشرق ميں سكاؤپس پہاڑى (Mount Scopus) كے سب سے بلند مقام پر جامعہ اور ساتھ ہى شفاخانے كى تعمير كا آغاز كرديا گيا۔ عمارت كى تعمير تك جامعہ كے قيام كا انتظار نہيں كيا گيا بلكہ 1918ء سے ہى سلسلہ درس كا آغاز ہوگيا۔ انجينئر ڈيوڈ ريس نيك (David Resnik) كے تخيل كا شاہكار، جامعہ عبرانيہ (Hebrew University) كى قلعہ نما عمارت 1925ء كے اوائل تك مكمل ہوگئى اور يكم اپريل
Flag Counter