بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرو نظر حدود قوانین، انسانی حقوق اور مغرب کا واویلا 1979ء میں پاکستان کی سرزمین پر پہلی مرتبہ باضابطہ طور پرحدود قوانین کا نفاذ کیا گیا۔ ان قوانین کی وجہ نفاذ کی وضاحت کرتے ہوئے مسودۂ قانون کے آغاز ہی میں بیان کیا گیا ہے کہ ان کے نفاذ کا واحد مقصد رائج الوقت قوانین کو ان سانچوں میں ڈھالنا ہے جو قرآن و سنت نے مقرر کئے ہیں ۔ ان قوانین کے تحت قرآن و سنت کی روشنی میں قذف(بہتان)، چوری، ڈاکہ، شراب نوشی، زنا اور زنا بالجبر جیسے جرائم کی تعریف کا تعین کیاگیا اور اسلامی سزائیں لاگو کی گئیں ۔ ان قوانین کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1) Prohibition/Enforcement of Hadd Order IV of 1979. حکم امتناع (نفاذِحد) آرڈیننس۔یہ قانون شراب نوشی اور منشیات کے انسداد اور سزا سے متعلق ہے 2) The Offences agaist property/enforcement of Hudood Ordinance No. VI of 1979. جائیداد سے متعلق جرائم(نفاذِ حدود) آرڈیننس 3) The Offence of Zina (enforcement of Hudood) Ordinance No. VII of 1979. جرم زنا (نفاذِ حدود) آرڈیننس 4) The Offence of Qazf (enforcement of Hudood) Ordinance No. VIII of 1979. جرم قذف(نفاذ حد) آرڈیننس 5) Executive of whipping Ordinance(10 of 1979) اجرائے سزائے تازیانہ آرڈیننس اس کے ساتھ ہی 1979ء میں نفاذِ حدود کے ضوابط اور طریقہ کار کا اعلان کیا گیا۔ اس سلسلے میں چاروں صوبوں کے لئے الگ الگ ضوابط نافذ کئے گئے۔ اس کے علاوہ محمد اسماعیل قریشی بنام پاکستان کے زیر عنوان ایک رٹ درخواست پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ جن میں ممتاز ماہرین قانون اور جید علما کرام |