Maktaba Wahhabi

56 - 62
’’ضروری ہوگیا ہے کہ ہم تمام تبشیری میدانوں میں اپنی تمام تر توجہ بچوں کی طرف مبذول کردیں ۔ یہ بات بڑی اطمینان بخش ہے کہ ہم تمام اسلامی ممالک میں اس نکتہ کو اپنی تبشیری مہم کی بنیاد بنالیں ، کیونکہ بچے اسلام کے خلاف اس قسم کے [شرانگیز] اثرات کو بہت جلدی قبول کرتے ہیں ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ چھوٹے بچوں کو اسلام سے متنفر کر کے یسوع مسیح کی طرف اُبھارا جائے، اس سے قبل کہ وہ سن شعور کو پہنچیں اور ان کی طبائع اسلامی تعلیمات سے آشنا ہوں ۔ شمالی افریقہ میں منعقدہ کانفرنس کامطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مختلف جزائر میں ہمارے عیسائی مشنوں کا یہ جدید تجربہ انتہائی اطمینان بخش اورکامیاب رہاہے۔‘‘ (التبشیر والاستعمار: ص۶۸) اس مقصد کے حصول کے لئے مشنری کالجز اور مدارس کا ایک جال بچھا دیا گیا ہے۔ بطورِ مثال ہم یہاں چند خطرناک تبشیری کالجز اور تعلیمی مدارس کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں جو مصر کے طول و عرض میں قائم کئے گئے ہیں ، شاید کہ اس سے ہماری آنکھیں کھل جائیں : ٭ کامرس کالج عطارین (اسکندریہ میں ) ٭ قاہرہ میں واقع شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ کے سکولز ٭ سرائے قبہ میں برطانوی بشپوں کے سکولز ٭ امریکہ یونیورسٹی (قاہرہ) ٭ امریکہ گرلز کالج (رمسیس روڈ)، قاہرہ ٭ ازبک گرلز کالج (قاہرہ) ٭ امریکہ کالج (اسیوط، مصر کا ایک قدیم شہر) ٭ امریکہ گرلز کالج (اسیوط) ٭ امریکہ گرلز کالج (اقصر) 3. سماجی خدمت (سوشل ورک) اور رفاہِ عامہ کے کام :مشہور مشنری مر ڈوگلس نے ایک مقالہ لکھا ، جس کا عنوان تھا’’جزائر میں ہم مسلمانوں بچوں کو اپنے ساتھ کیسے شامل کریں ؟‘‘ اس میں وہ ذکر کرتا ہے کہ
Flag Counter