Maktaba Wahhabi

55 - 62
نہیں کرتیں ۔ کینیا میں ایک بحری جہاز ملک کا دورہ کرتا ہے۔ اوریہ ایک بہت بڑا جہاز ہے، جو جدید ڈاکٹری سازوسامان اور تمام اَمراض کے سپیشلسٹ ڈاکٹروں سے بھرا ہوتا ہے۔ جب کوئی مریض آتا ہے توڈاکٹر اس کے متعدد ٹیسٹ کرتے ہیں اور اسے تمام ادویات مفت مہیا کی جاتیں ہیں ۔ ان کا طریقۂ واردات یہ ہے کہ یہ تمام مریضوں کو ایک لائن میں کھڑا کر دیتے ہیں ، علاج شروع کرنے سے پہلے جہازکا ایک آدمی آتا ہے اور آلاتِ موسیقی لے کر گانا بجانا شروع کردیتا ہے۔ اس کے بعد نوجوانوں کی ایک جماعت آتی ہے جو تبشیری تعلیم پر مشتمل گانے گاتی ہے اور اس کے ساتھ رقص بھی کرتی ہے ۔ اس کے بعد کچھ دیر تک چند فلمیں دکھائی جاتی ہیں جو ان کے ناپاک اور گھناؤنے عزائم کی ترجمانی کرتی ہیں ۔ (’افریقہ مسلم کمیٹی‘ کی کلیسائی سرگرمیوں کے متعلق رپورٹ) 2. تعلیم :عیسائی مشنریوں نے تعلیم کی اہمیت اور انسانی زندگی میں اس کے کردار کا خوب ادراک کیا، پھر ہر طرح سے اس کا غلط استعمال کیا اور اسے اپنے اغراض و مقاصد اور ناپاک عزائم کے حصول کا ذریعہ بنایا۔ اور اس کے لئے ایسے مشنری اساتذہ مقرر کئے جن کے دلوں میں امانت و استقامت اور سچائی کی رمق تک نہ تھی۔لارڈ کرومر اسکے بارے میں لکھتا ہے ’’ وہ مصری جس نے مغربی تہذیب کا اثر قبول کر لیا،بے شک وہ نام کا مسلمان تو ہوسکتا ہے، لیکن درحقیقت وہ ملحد اور بے دین ہے۔‘‘ (احذروا الاسالیب الحدیثۃ: ص ۸۳) اپنے اس گھناؤنے مقصد کو بروئے کار لانے کے لئے انہوں نے نہایت اہتمام سے افریقہ میں تعلیمی ادارے اور بڑی بڑی یونیورسٹیاں بنانے آغاز کیا۔جیسا کہ پہلے ہم یہ ذکر کرچکے ہیں کہ ۱۹۸۵ء کے اعدادو شمار کے مطابق مشنری ادارے پانچ ملین سے زائد طلبا کی کفالت کررہے ہیں او رعیسائی مشنریوں نے مصر میں بلاخوف و خطر جامعہ ازہر سے چھیڑ چھاڑ کے لئے امریکی یونیورسٹی، قاہرہ میں قائم کی۔ اس کے علاوہ اب وہ خاص طورپرچھوٹے بچوں کی تعلیم و تربیت میں دلچسپی لے رہے ہیں ۔اسکا اندازہ مشہور عیسائی پادری جان موٹ کے اس قول سے لگایا جا سکتا ہے ،وہ لکھتا ہے
Flag Counter