Maktaba Wahhabi

53 - 62
اثرورسوخ پیدا کرنے میں کامیاب ہوسکے۔ ‘‘ اس کا اندازہ اس مثال سے کیا جاسکتا ہے کہ مشہور مشنری ’زویمر‘ جامعہ ازہر کے طالب علم کے طورپرمصری طلبہ میں داخل ہوا، لیکن یہ شخص وہاں مسلمانوں اور قبطیوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے لئے پمفلٹ تقسیم کیا کرتا تھا ۔ ٭ مغربی استعماری طاقتوں کا تعاون کرنا اور عالم اسلام کے خلاف جاسوسی کرنا: نابلین کا یہ قول ان کے اس مذموم مقصد کو طشت ازبام کرتا ہے : ’’ میرا یہ ارادہ ہے کہ غیر ملکی مشنریوں کا ایک ادارہ قائم کیا جائے ۔ایک وقت آئے گا کہ یہ مذہبی قسم کے لوگ ایشیا اور افریقہ میں ہمارے بہت بڑے مددگار ثابت ہوں گے۔ میں انہیں اکنافِ عالم سے معلومات جمع کرنے کی مہم پر بھیجوں گا اور ان کا لباس اور رہن سہن ان کی حفاظت کرے گا اور ان کے تمام اقتصاد ی او رسیاسی عزائم کی پردہ پوشی کرے گا ۔‘‘ ٭ تجارتی اور مادّی فوائدحاصل کرنا: افریقہ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہاں کا چرچ محض ایک تجارتی ادارہ ہے۔ اور افریقی بچوں کو عیسائی مدارس میں داخلہ تعلیم و تربیت کے لئے نہیں دیا جاتا،بلکہ مشنریوں کے کھیتوں میں کام کرنے کے لئے دیا جاتا ہے۔ (یہ تمام معلومات احذروا الاسالیب الحدیثۃ ص ۵۶ ، التنصیر فی الأدبیات العربیۃ از ڈاکٹر علی ابراہیم نملہ ص ۳۴ اور التبشیر والاستعمار ص ۳۴ سے ماخوذ ہیں ) افریقہ میں لوگوں کو عیسائی بنانے کے ذرائع ٭ بلاواسطہ ذرائع: عیسائی منادوں کا سب سے پہلا میدانِ عمل، جس سے انہوں نے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا، وہ تھا مسلمان علما سے مناظرہ کے ذریعے اسلام کو براہِ راست چیلنج کرنا ۔(أجنحۃ المکر الثلاثۃ وخوافیہا از عبد الرحمن حسن المیدانی: ص ۱۰۲) اس کے بعد عیسائی مشنریوں نے اپنی تکنیک بدلی اور براہِ راست اورکھلم کھلا ٹکر لینے کی بجائے انہوں نے خفیہ اور بالواسطہ ہر طریقہ کار اختیار کیا۔ (ایضاً:ص ۱۰۳) عیسائی مشنریوں کے بلاواسطہ ذرائع جنہیں وہ سرعام استعمال کرتے ہیں ، بلند و بالا گرجوں کی تعمیر اور بڑے پیمانے پر انجیل کی نشرواشاعت وغیرہ ہیں ۔
Flag Counter