کا اہم موقع ہے۔ ‘‘ (التبشیر والاستعمار از خالدی وفروخ:ص۵۹) اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ عیسائی مشنریاں لوگوں کوعیسائی بنانے کی خاطر میڈیکل کا اس قدر اہتمام کیوں کرتی ہیں ؟ تو ہمارے علم میں ہونا چاہئے کہ حبشہ (ایتھوپیا) میں اس وقت تک کسی مریض کا علاج شروع نہیں کیا جاتا جب تک کہ وہ جھک کر یسوع مسیح کے سامنے شفا کی التجا نہ کرے ۔ (ایضاً) 4. اسلام کا وجود : ایک متعصب عیسائی مسٹر پلس لکھتا ہے کہ ’’ افریقہ میں دین اسلام کا وجود عیسائیت کی ترویج و ترقی کے راستے میں ایک چٹان ہے اور اس وقت صرف اور صرف مسلمان ہمارے جانی دشمن ہیں ۔ کیونکہ اس وقت نہ افریقہ کے جاہل باشندے تبلیغ انجیل کی راہ میں رکاوٹ ہیں ، نہ وہاں کے بت پرست! اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ صرف دین اسلام ہے۔‘‘(الغارۃ علی العالم الاسلامی: ص ۲۵) فلپ فونڈاسی Philippe لکھتا ہے : ’’ہمارا وہ تہذیب وتمدن جو عیسائیت کے پرچار میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اسلام اس کی ترویج کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے اور اسلام ہی افریقہ میں ہماری ثقافت کا گلا گھوٹنے کے لئے ایک چیلنج بنا ہوا ہے ۔‘‘ (مجلہ ہٰذہ سبیلي: عدد ۲، ص ۲۸۳) 5. عیسائی عقیدہ کی حمایت اور غیر عیسائیوں کو ’گمراہوں ‘سے آزاد کروانا: اگر دین حق کا حامل شخص اپنے دین کا دفاع کرتا ہے، اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اس کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرتا ہے تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ۔لیکن اگر ایک گمراہ مذہب کا حامل شخص اپنے عقیدہ پر جم جائے، اس کی طرف دعوت دے، اس کی خاطر قربانیاں دے اور اس گمراہ عقیدہ کو تمام انسانیت کا نجات دہندہ سمجھے اور اپنے مخالف عقائد (اسلام) کو حق ہونے کے باوجود گمراہ قرا ردے اور لوگوں کو اس سے نکال کر نصرانیت میں داخل کرنا ضروری سمجھے تو یہ واقعی مقامِ تعجب ہے ۔یاد رکھئے، عیسائی مشنری اسی نظریے کے حامل ہیں ۔ وہ عیسائیت کوانسانیت کا نجات دہندہ اور باقی اَدیان کو گمراہ قرار دیتے ہیں ۔ اپنی تمام تر کاوشوں کو مجتمع کر کے تدلیس و تلبیس سے کام لے کر وہ حقائق کو مسخ کررہے ہیں ۔ |