Maktaba Wahhabi

35 - 62
﴿قُلْ إنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ ﷲَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ ﷲُ﴾ سے یہ واضح ہے کہ محبت ِالٰہی کا فطری تقاضا، ضروری مظہر اور واحد لازمی ثبوت اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جوشخص اس اتباع میں جتنا زیادہ بڑھا ہوا ہوگا، اتنی ہی زیادہ اپنے اللہ سے محبت رکھنے والا قرار پائے گا۔ ’اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘ایک ایسا معروف لفظ ہے جس کا مدعا مسلمہ طور پر یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمیع احکام کی اطاعت کی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآنی ہدایت نامے کی مکمل عملی تصویر تھے۔ اس ہدایت کی تعمیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف تو عابد ِمرتاض، خشیت و انابت کے پیکر، صبر و شکر کا مجسمہ، طالب آخرت اور رضاے مولیٰ کے حریص تھے، دوسری طرف عائلی زندگی سے لے کر تمدن و سیاست کے میدانِ کار میں بھی قرآنی ہدایت کے عملی ترجمان تھے۔ یہی زندگی ہے جو قرآنی فیصلے کے تحت محبت ِالٰہی کا واحد عملی مفہوم اور ا س کی حقیقت کا واحد لازمی مظہر ہے۔اس لئے جس کسی کی ’محبت ِالٰہی‘ عمل کے اس قالب میں ظاہر نہ ہوتی ہو، قرآن کی مطلوبہ محبت نہیں ہوسکتی!! ﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہِ فَسَوْفَ یَاْتِيْ ﷲُ بِقَوْمٍ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہُ أذِلَّۃٍ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ ﷲِ وَلاَ یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَائِمٍ﴾ ’’ اے ایمان والو! تم میں سے جوشخص اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کولائے گا جواللہ کی محبوب ہو گی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی۔ وہ نرم دل ہوں گے مسلمانوں پر اور تیز ہوں گے کفار پر، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ بھی نہ کریں گے۔‘‘ سورۃ المائدہ کی مذکورہ بالا آیت نمبر ۵۴ کے مطابق جن لوگوں کے دلوں میں حب ِالٰہی ہوتی ہے، ان سے یہ اعمال لازماً صادر ہوتے ہیں : (۱) اہل ایمان سے نرمی و فروتنی کا رویہ (۲)اعدائے دین سے سختی کی روش (۳)نصرت و اقامت ِدین کی خاطر جہاد (۴)ہر طرح کی ملامتوں سے بے پرواہ ہوکر محض اللہ کے لئے دنیاوی مفادات کی قربانی
Flag Counter