کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانی حقوق کا ذکر مغرب کے ہاں بارہویں صدی میں ملتا ہے جبکہ اسلام نے یہ تصور چودہ سوسال پہلے ہی پیش کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی جو اہم ترین دستاویز ہے وہ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی دستاویز ہے، مغربی ممالک اس کا شور تو بہت مچاتے ہیں لیکن اس پر خود بھی عمل پیرا نہیں ہوتے اور تما م دنیا میں صرف مسلمانوں کوتختۂ مشق بنا رہے ہیں ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے انسانی حقوق پر مغرب کے تضادات کو نمایاں کیا اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کا دفعہ وار اسلامی تعلیمات سے تقابل پیش کیا۔علاوہ ازیں مغرب اور اسلام میں حقوق کے فلسفہ پر بھی انہوں نے روشنی ڈالی۔ مذاکرہ ’تحریک ِاہل حدیث‘ اس لیکچر کے بعد ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ممتاز علماء کرام نے شرکت کی۔ محترم حافظ عبدالرحمن مدنی نے ’اہل سنت کے دو فقہی مکتبہ فکر: اہل الرائے اور اہل الحدیث‘ کے موضوع پر اظہارِ سخن فرمایا۔ جس میں ان کے بنیاد ی فرق بالاختصار پیش کئے ۔ محترم حافظ صلاح الدین یوسف ’شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور فقہی جمود کو ختم کرنے کی کوشش‘ کے موضوع کو زیر بحث لائے۔ آپ نے اس موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا جس میں شاہ ولی اللہ کا فقہی موقف اور اجتہاد وتقلید کے متعلق ان کی رائے ان کی تحریروں کی روشنی میں پیش کی گئی ۔ محترم حافظ عبدالوحید صاحب نے ’برصغیر میں سکھوں اور انگریز کے خلاف اہل حدیث کے کردار‘ کے موضوع پر لب کشائی کی۔ شاہ ولی اللہ کی دعوت پر مرہٹوں کے خلاف احمد شاہ ابدالی کی پانی پت کی تیسری لڑائی سے لے کر شاہ اسماعیل شہید کی تحریک ِجہاد اور اہل حدیث کی ہردور میں جہاد کی سرپرستی، اس کیلئے آزمائشیں اور گرفتاریاں ان کا موضوع تھا جس پر انہوں نے نہایت خوبی سے اظہا رخیال کیا۔ ’اہل حدیث کے امتیازات‘پر محترم ڈاکٹر عبدالرشید اظہر نے اپنے خیالات کو سامعین کے سامنے پیش کیا۔ ڈاکٹر راشد رندھاوا صاحب نے ’پاکستان میں نفاذِ شریعت کیوں اور کیسے؟ کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔صدرِ محفل محترم جناب عبد اللہ اَمجد چھتوی (شیخ الحدیث دار الدعوۃ السلفیہ، ستیانہ بنگلہ) نے ’منہج اہل حدیث‘ پر اپنے خیالات کو جامہ الفاظ پہنایا۔آپ کے ساتھ مولانا عتیق اللہ صاحب (ناظم دار الدعوۃ السلفیہ) بھی تشریف لائے۔ ان جید علما کرا م کے خطابات کے بعد سوال وجواب کی ایک تفصیلی نشست ہوئی جس میں مولانا عبد الرحمن مدنی، ڈاکٹر عبد الرشید اظہر اور مولانا عبد اللہ چھتوی کے پینل نے شرکا کے سوالات کے جوابات دیے۔ ہم نصابی سرگرمیاں (۱) طلبہ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پرعمل کرتے ہوئے حافظ عبد المنان نورپوری اور حافظ حسن مدنی کی معیت میں ممتاز عالم دین مولانا عزیز زبیدی کی عیادت کے لئے ان کے گھر حاضر ہوئے۔ موصوف ان دنوں علیل اور نہایت ضعیف ہیں اور کبرسنی کے مشکل ایام سے گزر رہے ہیں ۔ (۲) اس کے علاوہ منگل کو بعد نمازِ مغرب طلبہ کو تفریح کے لئے گلشن اقبال پارک کی سیر کے لئے لے جایا گیا۔ طلبہ نے خوبصورت ماحول اور بے مثال لمحات کو یادوں کے دریچے میں محفوظ کرلیا۔ اسی موقع پر باہمی تعارف کی محفل بھی سجی اور وہیں رات کے کھانے کے بعد یہ دلفریب لمحات اختتام کو پہنچے۔ |