Maktaba Wahhabi

65 - 70
اس وقت ادارۂ تحقیقاتِ اسلامی میں ایسوشی ایٹ پرفیسر ہیں نے ’پاکستان میں نفاذِ شریعت کے اداروں ‘ کے موضوع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک ہونے والی نفاذِ اسلام کی کوششوں اور علما کے کردار کا جائزہ لیا۔ انہوں نے حکمرانوں کی اسلام سے بے توجہی کی تصویر کشی کی۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسلامی ادارے تو قائم کئے ہیں لیکن عملی طور وہ اسلام کے نفاذ کے لئے ان کی تجاویز کو ردّی کی ٹوکری میں ڈال دیتی ہے۔ پاکستان میں اس مقصد کے لئے قائم سرکاری وغیر سرکاری اداروں کا اپنے خطاب میں انہوں نے بالاختصار تعارف کرایا او ران کی نمایاں خدمات پر روشنی ڈالی۔ ان خصوصی خطوط کا تذکرہ کیا جن پر یہ ادارے اپنا کام پیش کرکے قدم بقدم اسلام کے نفاذ کی کوشش کررہے ہیں ۔ چونکہ ہر لیکچر کے آخر میں سوال جواب کے لئے بھی وقفہ مخصوص کیا گیا تھا جس میں طلبہ نے بڑے ذوق وشوق سے متعلقہ موضوع پر سوالات اٹھائے۔ ڈاکٹر سہیل حسن سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان میں نفاذ شریعت کے ان سرکار ی اداروں کی کوششوں پر اعتماد کیا جاسکتا ہے؟ یا ۵۴ سالہ تجربے کی روشنی میں نفاذِ اسلام کی دیگر صورتوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ آپ نے اپنے جواب میں ان اداروں مثلا اسلامی نظریاتی کونسل ، شرعی عدالتوں ، اسلامی یونیورسٹیوں کے کام کا اعتراف کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر کوئی مخلص حکمران پاکستان کو نصیب ہوجائے تو وہ ان اداروں کی بنائی ہوئی بنیاد اور علمی کام کو ثمر آور کرسکتا ہے کیونکہ ان کی مدد سے بنیادی نوعیت کا عظیم کام ہوچکا ہے ۔ (۸) جناب حافظ حسن مدنی، مدیر ماہنامہ ’محدث‘ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس کا دعوتی میدان میں استعمال‘ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے موجودہ دور میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی اہمیت کا تفصیل سے ذِکر کیا اور طلبہ کو اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ وہ اس جدیدایجاد کو اسلام کی تبلیغ کے لئے استعمال کریں ۔ انہوں نے کمپیوٹر و انٹرنیٹ سے استفادہ کرنے کے طریقوں سے بھی قابل قدر آگاہی فراہم کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کمپیوٹر کی ایجاد کو فنون کا ارتقا قرار دے کر اسلامی علوم کیلئے اس سے بھر پور استفادہ کی اہمیت پرمثالوں سے روشنی ڈالی۔انٹرنیٹ پر اسلام کے خلاف ہونے والے پراپیگنڈے کے مثبت توڑ کی طرف بھی انہیں متوجہ کیا۔ طلبہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کو تبلیغ اسلام کے لئے زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے پر اُبھارا۔ اس کی مختلف صورتوں کی نشاندہی کے علاوہ اسلام کی دعوت ہر گھر تک پہنچانے کے اسلامی فریضہ کی طرف انہیں ترغیب دی۔ (۹) شام کے سیشن میں ممتاز عالم دین حافظ عبدالمنان نورپوری شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ نے ’اجتہاد اور تقلید ‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہا رکیا۔ تقلید کی مختلف تعریفیں کرکے ان کا تجزیہ کیا اور قرآن و حدیث کو چھوڑ کر کسی معین امام کی نقالی کا ردّ کیا ۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبرآحاد کی حجیت کو واضح کیا۔ آپ نے طلبہ کو سوالات کے لئے بڑا لمبا وقت دیا اور اپنے مخصوص انداز میں جوابات دیے۔ تیسرا دن (۱۶/ جولائی بروزمنگل) (۱۰) حافظ حمزہ مدنی کی سورۂ ابراہیم کی تلاوت سے صبح کے سیشن کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد جامعہ الامام ریاض کے ریسرچ سکالر قاری محمد انور صاحب نے ’فقہا کے اختلاف کے اسباب‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے
Flag Counter