Maktaba Wahhabi

64 - 70
تربیتی ورکشاپ بمقام جامعہ لاہور الاسلامیہ، گارڈن ٹاؤن، لاہور پہلادن (۱۴/ جولائی بروز اتوار) تربیتی ورکشاپ میں شرکت کرنے والے طلبہ ہفتہ کی صبح جامعہ لاہور الاسلامیہ میں پہنچنا شروع ہوگئے تھے جہاں شرکا کے استقبال کا اہتمام تھا اور انہیں مختلف گروپوں میں تقسیم کرکے رہائش الاٹ کردی گئی۔جبکہ ان دنوں اس ورکشاپ کی مناسبت سے جامعہ میں ہفتہ بھر کی تعطیلات کر دی گئی تھیں تاکہ ورکشاپ کے طلبہ یکسوئی سے فکری تربیت کے پروگرام میں شرکت کرسکیں ۔قیام وطعام کا انتظام جامعہ کی گارڈن ٹاؤن والی عمارت میں تھا جبکہ ماڈل ٹاؤن میں مجلس التحقیق الاسلامی کی وسیع لائبریری میں لیکچرزکا انعقادکیا گیا۔ اس ہفت روزہ ’تربیتی ورکشاپ‘ کا پہلا روز اِنتہائی مؤثر، بامقصد اور پر مغز تقاریر اورلیکچرز کے علاوہ سوال وجواب کی بھرپور نشستوں میں صرف ہوا۔ کاروائی کا باقاعدہ آغاز صبح تقریباً ۸ بجے حافظ حمزہ مدنی کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ جب کہ قاری محمد اَنور صاحب نے کو آرڈی نیٹر اور تربیتی ورکشاپ کے ناظم کی حیثیت سے اپنے تمہیدی کلمات میں تربیتی ورکشاپ کے ہمہ جہتی مقاصد پرر وشنی ڈالنے کے بعد حسب ِپروگرام سب سے پہلے جامعہ لاہور الاسلامیہ کے شیخ الحدیث جناب حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کو ان کے خصوصی موضوع ’اسلامی وراثت پر شبہات کا اِزالہ‘ پر اظہارِ خیال کرنے کی دعوت دی۔ (۱) حافظ صاحب گھنٹہ بھر اپنے موضوع پر علمی پیرائے میں مخصوص انداز پر گفتگو سے شرکا کو محظوظ فرماتے رہے۔ حافظ صاحب دلائل میں پیش کردہ اَحادیث کی مکمل اسناد بھی زبانی بیان فرما رہے تھے ۔ اس پیرانہ سالی میں ان کا قابل ذکر حافظہ اور اندازِ خطابت بھی شرکا کے لیے نہایت مؤثر کن تھا … حافظ صاحب نے اپنے خطاب میں وراثت سے متعلق شبہات کا مدلل ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ کو بڑی تاکید کے ساتھ اس امر کی ترغیب دی کہ وہ علم میراث پر خصوصی توجہ مرکوز کریں کیونکہ پاکستان میں علم میراث کے ماہر نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ا س علم کے ماہرین یکے بعد دیگرے رخصت ہو رہے ہیں جبکہ ان کا خلا پر ہونے کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ انہوں نے فرمایا کہ عالم کی موت گویا عالم کی موت ہے۔ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے صدیوں پہلے فرمایا تھا کہ علم یا تو کتابوں میں ہے یا مٹی کے نیچے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے کم اِختلاف میراث کے مسائل میں ہے کیونکہ یہ زیادہ تر منصوصات پر مبنی ہیں ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ’وراثت ِاسلامیہ‘ جو کہ حافظ عبداللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کی معرکہ آرا ءتصنیف ہے کو وراثت کے موضوع پر بہترین کتاب قرار دیا اور اس میدان میں انہی کے شاگرد رشید مولانا محمد صدیق سرگودھوی کی نمایاں خدمات بھی بیان کیں ۔ (۲) حافظ ثناء اللہ صاحب کے محاضرہ کے بعد معاشیات کے پروفیسر جناب میاں محمد اکرم کو حسب پروگرام اپنے موضوع پر روشنی ڈالنے کے لیے لیکچر کی دعوت دی گئی۔ پروفیسر محمد اکرم نے اپنے موضوع ’استعمار اور اقتصادیات‘ پر نہایت فکر انگیز،علمی اور معلوماتی لیکچر پیش کیا۔ انہوں نے اپنے موضوع کا آغاز یہاں سے کیا کہ دنیا میں اب تک تقریباً ۳۶ سپر پاورز آئیں اور اپنا عرصۂ اقتدار پورا کرکے تاریخ کا حصہ بنتی چلی گئیں جن میں ماضی قریب کا برطانوی اور روسی استعماربھی شامل ہیں ۔ اس وقت امریکہ دنیا پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے اپنا ’نیو ورلڈ آرڈر‘ لاگو کر کے واحد سپر پاور بننے کے لئے کوشاں ہے۔
Flag Counter