(۱) ’’تخلّقوا بأخلاق اللّٰه‘‘ حدیث مرفوع ہے یا اثر صحابی یا کسی اور بزرگ کا مقولہ؟ اس کی پوری تحقیق نہیں ہوسکی۔ لیکن جہاں تک میں نے تتبع کی کوشش کی، اس سے یہ اندازہ ہوا کہ گو معنٰے اور مفہوم کے اعتبار سے یہ جملہ نا درست نہیں ہے لیکن حدیث مرفوع نہیں ہے اور نہ ہی اثر صحابی، بلکہ کسی صوفی بزرگ کا مقولہ ہے۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ أشعۃ اللّمعات، صفحہ ۲/۲۰۴ میں لکھتے ہیں : ’’وانچہ میگو یند کہ بندہ متصف بصفات حق و متخلّق باخلاق اوی تعالیٰ میگرد و معنٰے ایں سخن نہ آن است کہ بندہ بعین صفاتِ حق متصف گرد د حاشا یا صفات بندہ مثل صفات اوی سبحانہ میشود -- بلکہ مراد آن است کہ بوجہی از وجوہ ہر توے از صفاتِ حق مناسب حال بندہ برآں می افتد… الخ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے تخلق باخلاق اللہ کے قول کو بجائے حدیث ِمرفوع کے لوگوں کا مقولہ بتایا۔ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے طریق الہجر تین ص ۲۰،۲۱ میں تعبد ببعض أسماء اللّٰہ کی توجیہ و تشریح کی ہے۔ ابوالقاسم قشیری رحمۃ اللہ علیہ کے رسالہ میں اس کی بحث مل سکے گی، نیز المقصد الأسنی للغزالي میں بھی۔ (۲) جہد البلاء کی یہ تفسیر مرفوع نہیں ہے بلکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں وقیل المراد بجہد البلاء قلۃ المال وکثرۃ العیال کذا جاء عن ابن عمر (فتح : ۲۶/۴۷) قسطلانی نے بھی اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہ ہی کی طرف منسوب کیاہے ( ص۱۱/۳۰) اور عینی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول بتایا ہے ’’ورُوِی عن عمر رضی اللّٰه عنہ أنہ سُئل عن جہد البلاء فقال قلّۃ المال وکثرۃ العیال‘‘ (ص ۲۲/۲۰۴) البتہ یہ پتہ نہیں چل سکا کہ یہ اثر کس کتاب میں مروی ہے۔ فاللہ اعلم بحال اِسنادہ ۔ ان دونوں روایات کے بارے میں کسی اور کی طرف بھی رجوع کرلیا جائے۔ والسلام عبیداللہ رحمانی …یکم ذوالحجہ۱۳۸۰ھ /چہار شنبہ ۱۷/مئی ۱۹۶۱ء (۵) بسم اللہ الرحمن الرحیم بنام: مولانا عبد الغفار حسن رحمانی ، مدرسہ سعودیہ، سفید مسجد، سولجر بازار ، کراچی نمبر۳، مغربی پاکستان عبیداللہ رحمانی از مبارکپور محترم المقام جناب مولانا صاحب زادکم اللہ عزا و برکۃ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کارڈ ۱۵/ اگست کو موصول ہوگیا تھا۔ خیریت ِمزاج و کوائف پر اطلاع پاکر خوشی ہوئی۔ عزیزم صہیب حسن سے، کراچی مدرسہ سعودیہ میں بمنصب شیخ الحدیث، آپ کے تقرر کی خبر حجاز میں مل گئی تھی۔ اس کے بعد مولانا عبدالوکیل صاحب خطیب سے مزید حالات معلوم ہوئے۔ آپ کا اس عہدہ پر آجانا بڑی خوشی کا موجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ اپنی خاص عنایت آپ کے شامل حال رکھے اور اس منصب |