Maktaba Wahhabi

43 - 70
القرآن‘‘ فی الہند والباکستان قد واقفوا الخوارج فی عدم الاحتجاج بالسنۃ فہولاء خوارج الہند) حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ترجمہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آخر میں مجموعۂ حدیث کے جلانے کا جو واقعہ ذکر کیا ہے، اس کے آخر میں فہذا لایصح لکھا ہے۔ حاکم کی اس روایت کو علی متقی رحمۃ اللہ علیہ نے کنز العمال میں بحوالہ ابن کثیر نقل کیا ہے لیکن اس کے آخری الفاظ یہ ہیں : ’’فیکون فیھا أحادیث عن رجل ائتَمَنْتُہ ووَثَّقْتُ بہ ولم یکن کماحدثنی فأکون قد تقلدت ذلک انتہی۔ اس کے آخر میں ’’فہذا لایصح‘‘ کا تنقیدی جملہ نہیں ہے۔ البتہ اس کے بعد یہ لکھتے ہیں جس سے اس روایت کا ناقابل اعتبار ہونا ثابت ہوتا ہے۔ وقد رواہ القاضی ابو أمیۃ الأحوص بن المفضل بن غسان الغلابی عن ابیہ عن علی بن صالح عن موسی بن عبداللّٰه بن الحسن بن الحسن بن علی بن ابی طالب عن ابراہیم بن عمر بن عبید اللّٰه التیمی والأحادیث عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ و سلم أکثر من ہذا المقدار بألوف ولعلّہ إنما اتفق لہ جمع تلک فقط ثم رأی ما رأی لما ذکرت قلت: قال الشیخ جلال الدین السیوطی أولعلّہ جمع ما فات بہ سماعہ من النبي صلی اللّٰه علیہ و سلم وحدثہ عنہ بعض الصحابۃ کحدیث سجدۃ ونحوہ والظاہر أن ذلک علی ہذا المقدار لأنہ کان أحفظ الصحابۃ وعندہ من الأحادیث ما لم یکن عند أحد منہم کحدیث ’’ما دُفن نبی إلا حیث یُقبض‘‘ ثم خشي أن یکون الذی حدّثہ وہم فکرہ تقلّد ذلک وذلک صریح فی کلامہ ، انتہی علی بن صالح المدنی مستور ہیں کما فی تقریب التہذیب لابن حجر،اور مستور راوی کی روایات بھی مردود ہیں ۔ (۱۱) یہ روایت کہ ’’کسی کی ظاہری عبادت کی بنا پر اس کے متقی ہونے کا حکم نہ لگاؤ جب تک کہ اس کے لین دین اور معاملہ کو نہ دیکھ لو‘‘باوجود دماغ پر زور ڈالنے کے اور اس کے مظان میں تلاش کرنے کی نہیں مل سکی۔ خیال میں رکھوں گا، جب بھی نظر سے گزر ے گی، اطلاع دوں گا۔ ا ن شاء اللہ متعدد سوالات کی وجہ سے وقت صرف کرنا پڑا اور بغیر اس کے جواب نہیں لکھ سکتا تھا ۔میری صحت، اور کام میں برکت و اِخلاص کی دعا ضرور کرتے رہیں اور رسید سے مطلع کریں ۔والسلام عبیداللہ رحمانی ۲۳/۶/۱۳۷۴ھ /۱۷/فروری ۱۹۵۵ء
Flag Counter