Maktaba Wahhabi

42 - 70
سند نہیں معلوم ہوسکتی۔ اس روایت کو سیوطی نے ’تنویر الحوالک‘ شرح موطا ٔمیں بھی اس طرح درج کیا ہے ’’أخرج الہروي فی ذم الکلام من طریق الزہري قال أخبرنی عروۃ بن الزبیر أن عمر بن الخطاب أراد أن یکتب السنن واستشار فیھا أصحاب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ و سلم فاشار إلیہ عامتہم بذلک … الخ‘‘ ہروی کی ’ذمّ الکلام‘ بھی نایاب ہے، شاید جرمنی کے کتب خانہ میں موجود ہو۔ بہرحال اس میں معنوی کلام کے علاوہ سندی کلام کی بھی گنجائش موجود ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ذی الحجہ ۲۳ھ میں شہید ہوگئے اور عروۃ نے ۹۴ھ میں وفات پائی ہے اور ان کی پیدائش بقولِ خلیفہؔ، خلافت ِعمر رضی اللہ عنہ یعنی ۲۳ ھ میں ہوئی یا بقول مُصعب زبیر ی ، حضرت عثمان کی خلافت کے چھٹے سال میں ہوئی یا بقول حافظ،اوائل خلافت ِ عمر رضی اللہ عنہ یعنی ان کی خلافت کے چھٹے سال میں ہوئی۔ پہلے قول کے مطابق ان کی پیدائش اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وفات دونوں کا زمانہ ایک ہوگا۔دوسرے قول کے مطابق ان کی پیدائش حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے پانچ چھ برس بعد ہوئی تیسرے قول کے مطابق ان کی عمر حضرت فاروق رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت زیادہ سے زیادہ چار برس کی رہی ہوگی اور ظاہرہے کہ اس عمرکے بچے کو ’صبی ممیز‘ نہیں کہاجاسکتا، اس لئے ان کی یہ روایت بہرحال منقطع ہوگی۔ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول کہ ’’أدرک عروۃ عمر بن الخطاب رضی اللّٰه عنہ واعتمر معہ‘‘ غلط ہے، جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تہذیب میں کہا ہے( ۷/۱۸۵) (ب) مرسل ابن ابی ملیکہ (عبداللہ بن عبید اللہ بن عبداللہ بن ابی ملیکہ) تذکرۃ الحفّاظ جلد اوّل تذکرہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میں اسی لفظ سے شروع ہوا ہے: ومن مراسیل ابن أبی ملیکۃ أن الصدیق جمع الناس بعد وفاۃ نبیہم… الخ ۔یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ اس کو کس محدث نے کہاں روایت کیا ہے۔ بہرحال نیچے کے رواۃ کا علم نہیں ہوسکا، اور نہ ہو توکچھ مضائقہ نہیں ۔ ا س کا مرسل (منقطع) ہونا ہی اس کے مردود ہونے کے لئے کافی ہے۔ پھر معنوی کلام ذہبی نے خود ہی کردیا ہے۔ چنانچہ شروع ترجمہ میں لکھتے ہیں : ’’وکان ابو بکر أول من احتاط فی قبول الأخبار‘‘ اس کے بعد توریث ِجدہ والی روایت ذکر کرکے یہ مرسل ابن ابی ملیکہ نقل کرتے ہیں ، پھرکہتے ہیں : فہذا المرسل یدلک علی ان مراد الصدیق التثبت فی الاخبار والتحری لا سدّ باب الروایۃ ألا تراہ لما نزل بہ أمر الجدۃ ولم یجدہ فی الکتاب کیف سأل عنہ فی السنن فلما أخبرہ الثقۃ ما اکتفی حتی استظہر بثقۃ آخر ولم یقل حسبنا کتاب اللّٰه کما تقولہ الخوارج انتہی۔ (و’’أہل
Flag Counter