بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر سعودی امن منصوبہ اور اعلانِ بیروت عراق اور کویت کی باہمی مفاہمت لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ۲۸/مارچ ۲۰۰۲ء کو ختم ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کے لئے سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبہ کی بالآخر منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبہ پر عمل درآمد کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ ’اعلانِ بیروت‘ کا دوسرا اہم نکتہ عراق اور کویت کے درمیان مکمل مفاہمت کا اعلان ہے۔ کانفرنس کے دوران عراق نے تحریری طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کویت پر کبھی حملہ نہیں کرے گا۔ عرب سربراہ کانفرنس کے شرکا نے عراق پر کسی بھی ممکنہ فوجی حملے کی حمایت کے امکان کو مسترد کردیا۔ عرب لیڈروں نے خلیجی جنگ کے دو حریف ملکوں میں مفاہمت کا خیرمقدم کرتے ہوئے عراق کے کویت پر حملہ نہ کرنے کے فیصلہ کو سراہا۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ نے کہا کہ قرارداد کو تمام ۲۲ ممالک نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے۔اسرائیل نے حسب ِتوقع اس امن منصوبہ کو مسترد کردیا ہے۔ (روزنامہ جنگ، نوائے وقت: ۲۸/ مارچ۲۰۰۲ء) مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کی جدوجہد نے اس وقت اچانک نئی صورتحال اختیار کرلی جب چند ہفتے قبل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز آلِ سعودنے امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ اگر اسرائیل ۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ میں مقبوضہ عرب علاقے فلسطین کو واپس کردے تو عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے غور کریں گے۔ شہزادہ عبداللہ نے جو امن منصوبہ پیش کیا، اس کے تین اہم نکات یہ ہیں : ۱) اسرائیل نے ۱۹۶۷ء اور اس کے بعد جن عرب علاقوں پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، انہیں خالی کردے۔ ۲) فلسطین کی آزاد ریاست کو جس کا دارالحکومت بیت المقدس (مشرقی حصہ) ہو، تسلیم کرلے۔ ۳) اسرائیل کے علاقے سے جن فلسطینیوں کو طاقت کے ذریعہ نکالا گیا ہے، انہیں اپنے گھروں کو واپس |