Maktaba Wahhabi

66 - 71
چار مرتبہ کی جانے لگی۔ اکبر خود سورج کے ایک ہزار ناموں کی مالا جپتا۔ اکبر کی تقلید میں تمام درباری داڑھی منڈانے کو خوبی تصور کرنے لگے۔ ماتھے میں قشقہ لگایا جاتا۔ آگ، پانی، درختوں اور دوسرے مظاہر فطرت کی پوجا ہونے لگی۔ خنزیر کے گوشت کو حلال اور کتوں کو متبرک سمجھا جانے لگا۔ گائے کا گوشت حرام اور اس کا پیشاب پوتر قرار پایا۔ سود، شراب اور قمار کی تمام شکلیں حلال تصور کی گئیں ۔لے دے کے ایک کسر باقی رہ گئی اور اسے پورا کرنے کے لئے اکبر نے اپنی تعظیم میں سجدہ کرنے کا حکم دیا۔ لا إلہ الا إللَّہ أکبر خلیفة اللَّہ کا کلمہ دین الٰہی کی اساس اور بنیاد ٹھہرایا گیا۔ مختلف شعائر اسلام کی جس قدر توہین کی گئی، قلم اسے لکھتے ہوئے شرمندگی محسوس کرتا ہے۔ الغرض یہ وہ نازک دینی صورت حال تھی جس میں اکثر علماءِ سوء دین سے انحراف کو ذہنا قبول کرچکے تھے۔اس عالم میں اللہ تعالیٰ نے مجدد الف ِثانی کو اس فتنہ و الحاد کی سرکوبی کے لئے منتخب کیا، جن کی خدمات کے باعث علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : ٭ گردن نہ جھکی جس کی جہانگیر کے آگے جس کے نفس گرم سے ہے گرمی احرار وہ ہند میں سرمایہٴ ملت کا نگہبان اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار پیش نظر کتاب ’شیخ سرہند رحمۃ اللہ علیہ ‘ اس تاریخ دعوت و عزیمت کے مختلف پہلوؤں کو سامنے لاتی ہے۔ اس کتاب کے فاضل مرتب جمیل اطہر سرہندی پیشے کے لحاظ سے صحافی ہیں اور دائرہ صحافت میں ان کی سرگرمیاں گذشتہ چار عشروں پر محیط ہیں ۔ جمیل اطہر کے قلم میں جو جرأت و جسارت اور بیباکی کا عنصر ہے، اغلباً یہ بھی حضرت مجدد کی سیرت کا ایک ادنیٰ پرتو ہے۔ جمیل اطہر کے آباؤ اجداد سرہند کی سرزمین میں بستے تھے اور انہیں حضرت مجدد کی خانقاہ اور سلسلہٴ طریقت سے ایک ذ ہنی اور قلبی لگاؤ تھا۔ فاضل مرتب کو ایک مرتبہ ۱۹۵۴ء میں اپنے والد کی ہمراہی میں اور دوسری مرتبہ ۱۹۸۸ء میں ایک وفد کے ہمراہ سرہند کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت مجدد کے ساتھ اسی خاندانی اور شخصی محبت نے انہیں ’حضرت مجدد الف ثانی سوسائٹی‘ کی تشکیل کا داعیہ بخشا۔ جس کے مختلف جلسوں میں جو متعدد مضامین پڑھے گئے، وہ سب جرعاتِ علمی اب اس ارمغانِ علمی کی شکل میں پیش خدمت ہیں ۔ پیش لفظ کے علاوہ اس میں ۲۳ نثری مضامین اور دو اُردو منظومات شامل ہیں ۔ ان مضامین میں سات مستقل مضامین خود فاضل مرتب کے قلم سے یادگار ہیں ۔ اس مجموعہ مبارک کے مطالعہ سے برصغیر کے ایک خاص عہد میں اس دینی ابتلا کا اندازہ ہوتا ہے جس کے دفاع کے لئے حضرت مجدد نے عظیم تجدیدی کارنامہ سرانجام دیا۔ عجمی تصوف اور وحدت الوجود کی
Flag Counter