ایمان و عقائد مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ قسط نمبر ۲ شرک اور اس کی مختلف مروّجہ صورتیں (۴) جنات پرستی جن بھی فرشتوں کی طرح ایک غیر مرئی مخلوق ہے جو آگ سے پیدا کی گئی۔ انسان کی پیدائش سے پہلے یہی مخلوق اس زمین پر آباد تھی۔ یہ مخلوق بھی انسان کی طرح عقل و شعور اور اختیار و ارادہ رکھتی ہے اور اسی طرح شریعت کی مکلف ہے جس طرح انسان۔ ان میں نبوت کا سلسلہ جاری تھا جو انسان کی پیدائش کے بعد بنی نوع انسان میں ہی محدود ہوگیا۔ قرآن کریم میں سورہٴ جن سے ثابت ہے کہ بہت سے جن رسول اللہ سے قرآن سن کر آپ کی نبوت پر ایمان لائے تھے۔ انسان کے علاوہ دوسری صرف یہی مخلوق ہے جو مکلف ہے۔لہٰذا اس کابھی حشرونشر ایسے ہی ہوگا جیسے انسان کا۔نیز ان میں بھی توالد و تناسل کا سلسلہ ایسے ہی قائم ہے جیسے انسان میں ۔ جنوں اور انسانوں میں فرق یہ ہے کہ (۱) انسان اپنا ایک مخصوص جسم اور شکل و صورت رکھتے ہیں ، جبکہ جن اپنی شکل بدل سکتے ہیں ۔ (۲) انسانوں کی نسبت جن بہت زیادہ سریع السیرہیں ۔ ان کی پرواز آسمانوں تک بھی ہوسکتی ہے، جبکہ انسان مادّی ذرائع کامحتاج ہے۔ (۳) وہ انسان سے بہت زیادہ طاقتورہیں ۔یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع تھے توحضرت سلیمان علیہ السلام نے بیت المقدس اور دوسرے بڑے مشکل ترین کاموں پر انہی جنات کو مامور کیا تھا اور جب حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملکہ سبا کا تخت منگوانے کا خیال آیا تو انہی جنوں میں سے ایک بڑے جن یا دیو (عفریت) نے اپنی خدمات پیش کی تھیں کہ وہ اسے چند گھڑیوں میں لاسکتا ہے۔ (۴) مادّی پردے جنوں کی راہ میں حائل نہیں ہوتے کیونکہ وہ لطیف ہیں ۔ لیکن انسان خاکی مخلوق اور کثیف ہے۔ مادّی پردے اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔ ابلیس اسی نوع سے تعلق رکھتا ہے جو اللہ تعالیٰ کا بہت عبادت گزار ہونے کی وجہ سے فرشتوں میں داخل ہوگیا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں تو اس کی انانیت کی رگ پھڑک اُٹھی کہ وہ اپنے سے بعد میں پیدا ہونے والی اور کم تر درجہ کی یعنی خاکی مخلوق کے آگے سرتسلیم کیوں خم کرے؟ چنانچہ صاف انکار کردیا جس سے ایک طرف تو اللہ کا نافرمان ہونے کی وجہ سے مردود قرار پایا دوسرا نتیجہ یہ ہوا کہ انسان اور ابلیس میں ہمیشہ کے لئے ٹھن گئی اور اولاد کا سلسلہ دونوں طرف چلتا ہے۔ اور |