تیسرا نتیجہ یہ تھا کہ جن (جسے عربی میں شیطان بھی کہتے ہیں ) رقابت کی وجہ سے بحیثیت ِنوع بھی انسان کے درپے آزار ہی رہا ہے۔ اس سے انسان کو نفع تو کم ہی ہوگا، اکثر نقصان ہی پہنچا ہے۔ بایں ہمہ اللہ تعالیٰ نے انسان ہی کو اشرف المخلوقات بنایا تھا جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ جنوں پربھی انسان کی بالادستی قائم ہے۔ لیکن اسے انسان کی کم فہمی سمجھئے یا ستم ظریفی کہ انسان نے اپنی توہم پرستی اور عقیدۂ توحید میں کمزوری کی بنا پر شیطان کو ازسر نو اپنے آپ پر مسلط کرلیا اور اس سے پناہ مانگنے لگا۔ گویا اس نے اپنے اور معبودِ حقیقی کے درمیان ایک اور جنس کو بالاترہستی تسلیم کرلیا اور یہی اس کا صریح شرک تھا۔ قرآنِ کریم نے اس عقیدہ کو ان الفاظ میں ادا فرمایا ہے: ﴿وَأنَّهُ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الاِنْسِ يَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْهُمْ رَهَقًا﴾ (الجن:۶ ) ”اور یہ کہ بعض انسانوں نے بعض جنوں کی پناہ پکڑنا شروع کردی تو اس سے ان کی سرکشی اور بڑھ گئی۔“ اللہ کے سوا کسی سے پناہ مانگنا صریح شرک ہے اور ہم پہلے یہ تصریح کرچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی غیر مرئی مخلوق کو اپنے سے بالاتر اور صاحب تصرف ہستی سمجھنا ہی اصل شرک ہے، چہ جائیکہ دفع مضرت کے لئے، اس سے پناہ بھی طلب کی جائے اور انسانوں کے اس فعل کو اللہ نے جنوں کی عبادت قرار دیا۔ ارشادِ باری ہے: ﴿بَلْ کَانُوْا يَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ أکْثَرُهُمْ بِهِمْ مُؤمِنُوْنَ﴾(سبا:۴۱) ”بلکہ وہ جنوں کی عبادت کرتے تھے اور ان میں سے اکثر ان پرایمان لائے ہوئے تھے۔“ پھر حضرت انسان نے اس استعاذہ پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ دیوی، دیوتاؤں اور فرشتوں کی طرح جنوں کا بھی اللہ تعالیٰ سے نسبی رشتہ قائم کردیا، جیساکہ ارشادِ باری ہے: ﴿وَجَعَلُوْا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ﴾ ”اور انہوں نے اللہ تعالیٰ اور جنوں کے درمیان نسبی رشتہ قائم کردیا، حالانکہ جن خوب جانتے ہیں کہ وہ بھی مجرم کی حیثیت سے (قیامت کے دن) پیش ہونے والے ہیں ۔“(الصافات:۱۵۸) رجال الغیب ایک تو حضرت انسان نے یہ کارنامہ سرانجام دیا کہ جنوں کو اپنے سرچڑھا لیا۔ دوسری طرف اس نے انہیں رام کرنے کے لئے کئی طرح کے اَوراد اور جنتر منتر بھی دریافت کر لئے اور ان کی روحوں کو جنہیں عام طور پر رجال الغیب کے نام سے پکارا جاتا ہے، مسخر کرکے کئی قسم کی شعبدہ بازیاں دکھانا شروع کیں اور اسی بنیاد پر سحر یا جادوگری کی عمارت قائم کردی۔ اور بالآخر علم سحر جس میں صرف شیطانی اور خبیث روحوں |