Maktaba Wahhabi

60 - 71
استفادہ کیا۔ منطق و فلسفہ کی کتابیں مولانا مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اللہ علیہ بانی جامعہ اشرفیہ، لاہورسے پڑھیں ۔طب کی تعلیم امرتسر میں مولوی حکیم محمد عالم امرتسری سے حاصل کی۔ مولوی حکیم محمد عالم اسلامیہ ہائی سکول میں عربی کے استاد تھے۔ مسلکا بریلوی تھے لیکن بڑے وسیع الظّرف تھے۔ امرتسر میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد مولانا محمد اسمٰعیل واپس وزیرآباد تشریف لائے اور اس کے بعد مولانا محمد ابراہیم میرسیالکوٹی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی اپنے وقت کے مشہور مناظر، مفسر قرآن اور کامیاب مصنف تھے اور مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کے دست ِراست تھے۔ مولانا محمد اسمٰعیل نے مولانا سیالکوٹی سے تفسیر قرآن میں استفادہ کیا۔مولانا محمد اسمٰعیل فرمایا کرتے تھے کہ ”مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کا درسِ قرآن مناظرانہ انداز سے بہت مفید ہوتا تھا۔ میں نے تفسیر بیضاوی مولانا سیالکوٹی سے شروع کی مگر مقامی مشاغل کی وجہ سے چند اسباق ہی پڑھ سکا۔ اس کے بعد چھٹی ہوگئی۔“ ۱۹۲۱ء میں مولانا محمد اسمٰعیل نے جملہ علومِ اسلامیہ سے فراغت پائی۔۱۹۲۱ء میں ملک میں آزادی کا آغاز ہوچکا تھا اور رواٹ ایکٹ نافذ ہوچکا تھا۔ مجلس خلافت نے ترکی خلافت کے لئے تحریک ِخلافت شروع کردی تھی۔ ۱۹۲۱ء میں مولانا محمد اسمٰعیل کو مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا محمد ابراہیم میرسیالکوٹی نے گوجرانوالہ میں رہائش اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ چنانچہ آپ مسجد ِاہلحدیث حاجی پورہ میں خطیب مقرر ہوئے۔ چوک نیائیں گوجرانوالہ میں بھی ایک مسجد ِاہلحدیث تھی جو اب مرکزی مسجداہلحدیث کہلاتی ہے۔ اس مسجد کے خطیب مولانا علاؤ الدین مرحوم تھے۔مولانا علاؤ الدین ضلع ملتان کے ایک گاؤں ’اوج بھٹیاں ‘ کے رہنے والے تھے۔ شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔ ۱۸۷۴ء/۱۲۹۰ھ میں گوجرانوالہ میں اقامت اختیار کی۔ ۱۹۲۱ء/۱۲۳۹ھ میں انتقال ہوا۔ مولانامحمد اسمٰعیل چند ماہ مسجد اہلحدیث حاجی پورہ کے خطیب رہے۔مولانا علاؤ الدین کے انتقال کے بعد آپ کو مسجد اہلحدیث چوک نیائیں کا خطیب مقرر کیا گیا۔ آپ اپنی وفات ۱۹۶۸ء تک اس مسجدمیں خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ مسجد اہلحدیث چوک نیائیں کا خطیب مقرر ہوتے ہی آپ نے اس مسجد میں مدرسہٴ محمدیہ کی بنیاد رکھی اور اس میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ مدرسہ آپ کی یادگار ہے اور آج بھی اسلام کی نشرواشاعت ، توحید و سنت کی ترقی و ترویج اور شرک و بدعت کی تردید وتوبیخ میں کوشاں ہے۔ مولانا محمد اسمٰعیل کے تلامذہ کی فہرست طویل ہے۔ مشہور تلامذہ جنہوں نے کسی نہ کسی حیثیت سے علمی دنیا میں اپنا ایک مقام پیدا کیا، ان میں چند ایک یہ ہیں :
Flag Counter