استادِ پنجاب سے جملہ علوم و فنون، قرآن و حدیث، فقہ و اصول فقہ، عربی ادب، منطق و فلسفہ اور عقائد وکلام میں استفادہ کیا۔ وزیرآباد میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد مولانا محمد اسمٰعیل دہلی تشریف لے گئے۔ دہلی ان دنوں علم وفن کا مرکز تھا۔ یہاں پر شاہ ولی اللہ دہلوی اور ان کی تحریک ِعلمی کے گہرے نقوش تھے۔ آپ نے مدرسہ امینیہ، دہلی میں داخلہ لیا اورمولانا محمد قاسم سے فقہ کے اسباق پڑھے، لیکن عامل بالحدیث ہونے کی وجہ سے جلدہی مدرسہ سے خارج کردیئے گئے۔ اس کے بعد آپ نے مدرسہ دارالکتاب والسنة، صدر بازار دہلی کا رخ کیا،جہاں مولانا عبدالوہاب ملتانی صدر مدرّس تھے اور مولانا عبدالرحمن ولایتی مدرّس تھے۔ مولانا عبدالرحمن ولایتی بلند پایہ عالم دین، محدث اور فقیہ تھے۔ شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ ان سے مولانا محمد اسمٰعیل نے حدیث اور معقولات کی کتابیں پڑھیں اور اس کے بعد مولانا عبدالجبار عمرپوری رحمۃ اللہ علیہ (جد ِامجد مولانا عبد الغفار حسن)سے تفسیر ابن کثیر اور تفسیر فتح البیان کے بعض اجزا پڑھے۔ مولانا عبدالجبار ان دنوں مکفوف البصر (نابینا) ہوگئے تھے۔ اس کے بعد مولانا محمداسمٰعیل واپس وطن وزیرآباد تشریف لے آئے اور دوبارہ استادِ پنجاب کی خدمت میں حاضر ہوکر تفسیر و حدیث کی سند حاصل کی۔ اور اس کے بعد دوبارہ دہلی تشریف لے گئے۔اس زمانہ میں عالمی جنگ زوروں پر تھی۔ دہلی کے حالات کافی حد تک خراب تھے، جس کی وجہ سے مولانا محمد اسمٰعیل اپنے سبق صحیح طور پر شروع نہ کرسکے۔ ان دنوں استاذالاساتذہ مولانا حافظ عبداللہ محدث غازی پوری دہلی میں قیام فرما تھے۔ مولانا محمد اسمٰعیل ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اوران کے درسِ قرآن سے مستفیض ہوتے رہے۔ دہلی میں حالات چونکہ خراب تھے۔ اس لئے مولانا محمد اسمٰعیل دہلی سے امرتسر تشریف لے آئے۔ امرتسر بھی ان دنوں علم و فن کا مرکز تھا۔ حضرت مولانا عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ نے مدرسہٴ غزنویہ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی تھی جس میں مولانا سید عبداللہ غزنوی اپنی زندگی میں قرآن و حدیث کا درس دیتے رہے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادگان مولانا عبداللہ بن عبداللہ غزنوی، مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی اور مولانا سید عبدالجبار غزنوی رحمہم اللہ اجمعین اس مدرسہ میں قرآن و حدیث کا در س دیتے رہے۔ مولانا محمد اسمٰعیل جب امرتسر تشریف لائے تو اس وقت مولانا عبدالرحیم بن مولانا سید عبداللہ غزنوی، مولانا عبدالغفور بن مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی اور مولانا محمد حسین ہزاروی داماد مولانا عبدالجبار غزنوی مدرسہٴ غزنویہ کے روحِ رواں تھے۔ مولانا محمد اسمٰعیل نے ان ہر سہ علما سے جملہ علومِ اسلامیہ میں |