Maktaba Wahhabi

56 - 71
آبادتشریف لے گئے۔ مولانا عبداللہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی لیکن وہ رضا مند نہ ہوئے۔ مولانا سیدداؤد غزنوی اور مولانا محمد اسمٰعیل نے حاضرین سے خطاب کیا۔مولانا محمد اسمٰعیل نے اپنی تقریر میں جماعت اہلحدیث کی تاریخ اور اس کے مسلک کی وضاحت کی اور اس کے ساتھ جامعہ سلفیہ کے قیام اور اہلحدیث مدارس کے طریق تعلیم اورنصابِ تعلیم پر روشنی ڈالی۔مولانا سلفی مرحوم نے نصابِ تعلیم کے بارے میں فرمایا: ”ہمارے مدارس کے ناقص نصابِ تعلیم اور جماعت بندی کے فقدان نے طلبا کے تعلیمی معیار کو اس بری طرح گرا دیا ہے کہ اچھے اور مستعد طلبا کا ملنا بے حد دشوار ہوگیا ہے۔ یہ صو رتِ حال اس وقت سامنے آئی جب ہم نے جامعہ سلفیہ کے درجہ تکمیل کے لئے طلبا سے درخواستیں طلب کیں ۔ ان سے انٹرویو میں معمولی سوالات کئے، تو ان کی ا کثریت ان کے صحیح طور سے جواب نہ دے سکی۔ وہ سب اپنے اپنے مدارس کے فارغ التحصیل طالب علم تھے۔ لیکن ان کی حالت یہ تھی کہ صحاحِ ستہ تو پڑھی ہیں لیکن اُصول فقہ میں اُصولِ شاشی تک نہیں پڑھی۔ منطق میں مرقاة تک کا علم نہیں ، ویسے وہ فارغ التحصیل ہیں ۔اردو کے ایک معمولی جملے کا عربی میں ترجمہ نہیں کرسکتے۔ ہم صرف تین طالب علم درجہ تکمیل میں داخل کرسکے ہیں ۔ کئی درخواستیں مسترد کردی گئیں اور ۹ طالب علم اس شرط پر رکھے گئے کہ وہ ایک سال میں درجہ خاص(سپیشل کلاس) میں تعلیم حاصل کریں گے اور جن علوم کی کمی ہے اسے پورا کریں گے تاکہ آئندہ سال درجہ تکمیل میں داخل ہوسکیں ۔“ مولانا محمد اسمٰعیل سلفی جامعہ سلفیہ کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ صدر مولانا سید محمد داؤد غزنوی تھے۔ مولانا سلفی ناظم تعلیمات بھی رہے ہیں ۔ مولانا سلفی کے علم و فضل کا اعتراف مولانا محمد اسمٰعیل سلفی علم و فضل کے اعتبار سے جامع الکمالات تھے۔ بڑے حساس، ذہین، فطین اور شگفتہ مزاج تھے۔ ایک وسیع النظر عالم دین اور صاحب ِفکر و بصیرت انسان تھے۔ آپ کا تدبر و تفکر، سیاسی سوجھ بوجھ، معاملہ فہمی، شرافت ِنفس، ذکاوتِ حس، اخلاص، صبر و ضبط، اور استقلال و بسالتکا سکہ مخالف وموافق سبھی تسلیم کرنے پرمجبور تھے۔ مولانا سلفی مرحوم جدید وقدیم کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتے تھے اور اپنی خصوصیات،اوصاف اور کمالات کی بنا پر اپنے معاصرین میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام کے مالک تھے۔ مشہور دیوبندی عالم مولانا محمدعلی کاندھلوی مرحوم نے ایک دفعہ راقم سے فرمایا کہ میں ۱۹۵۳ء کی قادیانی تحریک میں گوجرانوالہ جیل میں نظر بند تھا۔مولانا محمد اسمٰعیل سلفی مرحوم بھی میرے ساتھ نظر بند تھے
Flag Counter