آیا۔ ۲۴/ جولائی ۱۹۴۸ء کو تقویة الاسلام شیش محل روڈ لاہور میں علمائے اہلحدیث کا ایک اجلاس مولانا محمد ابراہیم میرسیالکوٹی کی صدارت میں منعقد ہوا ، جس میں اس وقت تین عہدے دار منتخب کئے گئے صدر: مولانا سید محمد دا ؤد غزنوی ناظم اعلیٰ: پروفیسر عبدالقیوم ناظم مالیات:میاں عبدالمجید اور مجلس عاملہ کے ارکان درج ذیل علماء کو بنایا گیا : مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا حافظ محمد گوندلوی، مولانا محمد اسمٰعیل سلفی، مولانا محمد حنیف ندوی، مولانا عطاء اللہ حنیف، مولانا محی الدین احمد قصوری، مولانا محمد علی قصوری، مولانا حافظ عبداللہ روپڑی، مولانا سید اسمٰعیل غزنوی، مولانا معین الدین لکھوی اور حاجی محمد اسحق حنیف امرتسری۔ اپریل ۱۹۴۹ء میں پروفیسر عبدالقیوم نے نظامت ِاعلیٰ سے استعفیٰ دے دیا تو ان کی جگہ مولانا محمد اسمٰعیل سلفی کو ناظم اعلیٰ بنایا گیا۔ آپ ۱۶/ دسمبر ۱۹۶۳ء تک جمعیت ِاہلحدیث مغربی پاکستان کے ناظم اعلیٰ رہے۔ ۱۶/ دسمبر ۱۹۶۳ء کو مولانا سید محمد داود غزنوی نے انتقال کیا تو مولانا محمد اسمٰعیل سلفی کو امیر منتخب کیا گیا اور پروفیسر سید ابوبکر غزنوی کو ناظم اعلیٰ بنایا گیا۔ مولانا محمد اسمٰعیل اپنے انتقال ۲۰/ فروری ۱۹۶۸ء تک جمعیت اہلحدیث کے امیررہے۔ جامعہ سلفیہ، فیصل آباد کا قیام:آپ کے دورِ نظامت میں اپریل ۱۹۵۵ء کی لائل پور کانفرنس میں جامعہ سلفیہ کا قیام عمل میں آیا۔ ابتدا میں جامعہ سلفیہ میں تعلیم کا آغاز تقویة الاسلام، شیش محل روڈ لاہور میں ہوا اور یکم جون ۱۹۵۶ء کے ’الاعتصام‘ میں جامعہ سلفیہ کا نصاب شائع کیا گیا۔ جس کے لئے مولانا سید محمدداؤد غزنوی کو علومِ قرآن ، مولانامحمد اسمٰعیل سلفی کو اصولِ حدیث ، مولانا محمد عطاء اللہ حنیف کو حدیث، مولانا محمد حنیف ندوی کو عربی ادبیات، نظم و نثر اورمولانا شریف اللہ خان کو علومِ فقہیہ و کلامیہ کی تدریس کی ذمہ داریاں دی گئیں ۔ ۲۲ جون ۱۹۵۶ء کو لائل پور (فیصل آباد) کی جامع مسجد اہلحدیث امین پور بازار میں جامعہ سلفیہ کے ثانوی درجے کا افتتاح کیا گیا۔ ۲۲ جون کو جمعہ تھا۔ جمعہ کا خطبہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے ارشاد فرمایا۔ مولانا غزنوی نے اپنے خطبہ جمعہ میں لاہور میں تدریس کے آغاز کاذکر فرمایا اور جامعہ سلفیہ کے محل و قوع میں تعلیم کے سلسلہ کو باقاعدہ کرنے کی راہ میں جو مشکلات حائل تھیں ، ان کی تفصیل بیان فرمائی۔ فیصل آباد میں مولانا عبداللہ دہروالوی کا مدرسہ دارالقرآن والحدیث جاری تھا۔ مولانا سید محمد داؤد غزنوی اور مولانا محمد اسمٰعیل سلفی کی خواہش تھی کہ مولانا عبداللہ اپنے مدرسہ کو جامعہ سلفیہ میں مدغم کردیں لیکن وہ اس پر رضا مند نہ ہوئے۔مولانا سید محمد داؤد غزنوی اور مولانا محمد اسمٰعیل سلفی ۸/ جولائی ۱۹۵۶ء کو فیصل |