Maktaba Wahhabi

49 - 71
اقدامات اٹھانے پڑے۔ تین روز قبل ہی دکانوں اور مارکیٹوں میں سرخ گلاب، ٹیڈی بیئر اور ویلنٹائن کارڈز کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ ۱۳/ فروری کو سعودی پولیس نے مختلف دکانوں پر چھاپے مارکر ویلنٹائن گفٹ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی۔ (پاکستان: ۱۴/فروری) البتہ عراق کے سیکولر صدر صدام حسین نے عراق پر ممکنہ امریکی حملہ کے باوجود عراقی قوم کو ویلنٹائن ڈے منانے میں مصروف رکھا۔ عراقی میڈیا نے یہ پراپیگنڈہ بھی کیا کہ عراقی عوام اس برس ویلنٹائن ڈے میں زیادہ دلچسپی اس لئے لے رہے ہیں کیونکہ وہ دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہاں زندگی معمول کے مطابق ہے اور امریکی دھمکیوں کا عوام پر کوئی اثرنہیں ہوا۔ (پاکستان) الحادپرست حکمران کسی قوم کو جہاد کے لئے تیار نہیں کرسکتے۔ اس طرح کی ’کھوکھلی زندہ دلی‘ کے اظہار سے کوئی قوم اپنا دفاع نہیں کرسکتی!! پاکستانی معاشرے پراس وقت ایک وحشت انگیز بے حسی اور بے بسی کی کیفیت طاری ہے۔ ایک عام پاکستانی اپنی آنکھوں سے اسلامی اقدار کا جنازہ نکلتے دیکھ رہا ہے۔ مگر وہ آگے بڑھ کر کچھ کرسکنے کی ہمت نہیں پاتا۔ وہ دل ہی دل میں کڑھتا رہتا ہے، ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر مٹتی قدروں کے متعلق نوحہ خوانی تو ضرور کرتا ہے، مگر گلی سے باہر نکل کر اپنے دل کی بات کہنے کی جرأت نہیں کرتا۔ یا یہ وقت تھا کہ اسلامی حمیت سے سرشار نوجوان سینما گھروں اور نیو ایئر نائٹ منانے والے کلبوں کو بزورِ بازو ایسے کاموں سے روکتے تھے یا اب یہ صورت پیدا ہوچکی ہے کہ ویلنٹائن ڈے پر کھلے عام بے ہودگی کے خلاف معمولی سی صدائے احتجاج بلند کرنے والابھی کوئی نظر نہیں آتا۔ ہمارے خیال میں نہ پہلی صورت درست تھی اور نہ موٴخر الذکر حالت پسندیدہ ہے۔ پاکستان میں سیکولر اور اسلام پسند دونوں حلقوں نے افغانستان میں ’امریکہ گردی‘ کے غلط اثرات قبول کئے ہیں ۔ سیکولر طبقہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ اب پاکستان میں وہ جس قدر مغربی اقدار کو فروغ دے گا، اس کی مزاحمت نہیں کی جائے گی۔ جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اسلام پسند حلقوں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی دعوت بھی نہیں دی جاسکتی۔ ایک اور غلط تاثر کو ختم کرنا بھی ضروری ہے ۔ پاکستان میں لوگ عام طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی ثقافت اور پاکستانی اقدار کا تحفظ محض دینی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔ حالانکہ ہر مسلمان خواہ اس کا کسی بھی سیاسی جماعت یا طبقہ سے تعلق ہو، کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ثقافت کے تحفظ کے لئے مقدور بھر کوشش کرے۔ ہمارے اساتذہ کا فرض ہے کہ وہ طالب علموں میں اسلامی اقدار کے متعلق محبت کے جذبات پروان چڑھائیں ۔ ہم میں سے ہر شہری اگر اپنے محلے میں دعوت و ترغیب کا عمل شرو ع کردے، تویہاں ویلنٹائن ڈے منانے والے یوں دندناتے نظر نہیں آئیں گے۔ حکومت کو بھی نوجوانوں کو لہو و لعب اور جنسی بے راہ روی سے بچانے کے لئے موٴثر اقدامات کرنے چاہئیں ۔ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر گلاب کے پھول اور کارڈز کی خریدوفروخت
Flag Counter