کے ساتھ میں یہ سطور لکھنے پراپنے آپ کو مجبور پاتا ہوں کہ ویلنٹائن ڈے کے خلاف بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیموں نے جتنا ردِعمل ظاہر کیا ہے ، پاکستان کی دینی اور سیاسی جماعتوں کو اتنی بھی توفیق نہیں ملی۔ ہندو قوم پرست تنظیم شیوسینا نے لوگوں کو ویلنٹائن ڈے منانے سے باز رکھنے کے لئے دھمکی اور ترغیب دونوں طرح کی حکمت ِعملی اختیار کی۔ شیوسینا کے کارکنوں نے ویلنٹائن ڈے کے خلاف احتجاج کے انوکھے طریقے بھی آزمائے۔ ۱۳/ فروری کے روزنامہ ’جنگ‘ اور دیگر اخبارات میں شیوسینا کے کارکنوں کی ایک تصویر شائع ہوئی جس میں وہ اپنے چہروں پر کالک لگا کر ویلنٹائن ڈے کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اسی دن شیوسینا کے لیڈروں کے بیانات شائع ہوئے جس میں انہوں نے دھمکی دی کہ وہ ویلنٹائن ڈے کی تقریبات کو اُلٹا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے منانا فحاشی اور ہندو تہذیب واخلاقیات کے خلاف ہے۔شیوسینا پارٹی دہلی کے سربراہ بھگوان گومل نے کہا کہ ہم ۱۴ فروری کو دِلّی کے کالجوں ، کارڈز شاپس اور گفٹ سنٹروں میں جائیں گے اور ہر قسم کا احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس موقع پر ویلنٹائن ڈے کارڈز نذرِ آتش کئے جائیں گے۔ بال ٹھاکرے جو شیو سینا کے سربراہ ہیں ، پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے جانے پہچانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بمبئی میں کہا کہ ویلنٹائن ڈے کرپشن کلچر ہے جو مغربی ممالک سے درآمد کیا گیا۔ انہوں نے شیو سینا کے نوجوانوں کو ہدایت کی کہ وہ یہ دن منانے کی روک تھام کے لئے ہر ممکن کوشش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مغرب کا فرض نہیں کہ وہ ہمیں بتائے کہ محبت کس طرح کرنی ہے۔(روزنامہ جنگ) شیوسینا اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے اس ردعمل کی وجہ سے بمبئی، دہلی اور بھارت کے دیگر شہروں میں ویلنٹائن ڈے اس جوش و خروش سے نہیں منایا جاسکا جس کا مظاہرہ لاہور، کراچی یا اسلام آباد میں کیا گیا۔ شیوسینا کے حوالہ سے ایک اور تصویر کا ذکر بھی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ۱۵/ فروری کو پاکستان کے اردو اخبارات میں ایک تصویر شائع ہوئی جس میں دہلی میں شیوسینا کے کارکن ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ایک خاتون کو ویلنٹائن ڈے کے خلاف پمفلٹ دے رہے ہیں ۔ ا س خاتون نے ہاتھوں میں پھولوں کا تازہ خریدا ہوا گلدستہ تھام رکھا ہے۔ (روزنامہ پاکستان) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیوسینا کے کارکنوں نے اس بے ہودہ تہوار کی مخالفت میں محض تشدد ہی نہیں ، دلیل کاسہارا بھی لیا۔ مغرب کی طرف سے درآمد کردہ ویلنٹائن ڈے جیسے فحش انگیز، بے ہودہ تہوار ترقی پذیر بالخصوص اسلامی ممالک کی تہذیب و ثقافت کے لئے سنگین خطرات پیدا کررہے ہیں ۔ یہ مغرب کی ثقافتی استعماریت جسے ’گلوبلائزیشن‘ کا خوبصورت نام دیا گیا ہے، کو آگے بڑھانے کاذریعہ ہیں ۔ مغربی میڈیا اور انٹر نیٹ کی یلغار کی وجہ سے سعودی عرب جیسے کٹر اسلام پسند معاشرے بھی اپنی ثقافتی سرحدوں کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں ۔ اس سال سعودی عرب کی حکومت کو ویلنٹائن ڈے کی لعنت کی حوصلہ شکنی کرنے کے لئے سخت |