پرپابند عائد کی جانی چاہئے۔ اخبارات میں ویلنٹائن اور کیوپڈ کے نشانات کے ساتھ اشتہارات اور پیغامات کی اشاعت ممنوع قرار دینی چاہئے۔ امریکہ اور برطانیہ میں شراب عام پی جاتی ہے، مگر ۱۸ سال سے کم عمرنوجوانوں کو شراب اور سگریٹ خریدنے کی اجازت ہے، نہ دکاندار انہیں یہ اشیا فروخت کرسکتے ہیں ۔ امریکہ میں بعض ریاستوں نے شام کے بعد نوجوانوں کے گھر سے نکلنے پر پابندی عائد کررکھی ہے، حالانکہ وہاں ہر طرح کی آزادیاں میسر ہیں ۔ پاکستان کے سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے بالکل درست کہا ہے کہ ”مغرب سے گہری وابستگی اور قربت کے طوفان کونہ روکا گیا تو مغربی فضولیات ہماری معاشرتی اقدار کو بہا لے جائیں گی۔ ویلنٹائن ڈے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انگریزی تہذیب کے ایام ہماری نئی نسل کے کردار کو مسخ کردیں گے۔ اس حوالے سے نئی نسل کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔ مغرب اسلام سے چونکہ بہت خائف ہے، اسی لئے وہ ہمارے معاشرے میں ایسے تہواروں کو فروغ دے رہا ہے۔“ (روزنامہ خبریں : ۱۵/ فروری ۲۰۰۲ء) ابھی چند روز پہلے صدرِ پاکستان جناب پرویز مشرف نے مغربیت کے خطرناک اثرات سے بچنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا : ”مغربی طرزِ زندگی ہماری اقدار سے متصادم ہے۔ میں پاکستان کو اعتدال، رواداری، جمہوریت اور ترقی کی راہ پر لے جانا چاہتا ہوں ، مغربیت (ویسٹرنائزیشن) کی راہ پر نہیں جو ہماری اقدار سے متصادم ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ پاکستان اپنی اقدار کے منافی روایات اپنا کر مغرب کی پیروی کرے۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک کی سماجی اور ثقافتی اقدار کا احترام ہو۔“ (جنگ، خبریں : ۲۸/ فروری۲۰۰۲ء) ویلنٹائن جیسے تہواروں کی حوصلہ شکنی بلکہ بیخ کنی کے لئے حکومت پاکستان کو بھرپور اقدامات کرنے چاہئیں ۔ عوام کی بے ضرر تفریحی تقریبات میں حکومت کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے، مگر ایسی بے ہودہ سرگرمیاں جو اسلامی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیں ، ان کے متعلق حکومت کو خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے۔ ایک مغرب زدہ اقلیت پاکستانی معاشرے کو اخلاقی زوال سے دوچار کرنے پر تلی ہوئی ہے تو حکومت اور عوام کو ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے سنجیدہ کاوش کرنی چاہئے۔ قرآنِ مجید سراسر ہدایت اور روشنی ہے، اس میں باربار راہِ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو خبردار کیا گیاہے: ﴿فَاَيْنَ تَذْهَبُوْنَ﴾ یعنی تم صراطِ مستقیم چھوڑ کر کدھر بھٹکے جارہے ہو ؟ ویلنٹائن ڈے منانے والے مسلمانوں کو قرآنِ مجید کے ان الفاظ پر غور کرنا چاہئے۔٭ |