Maktaba Wahhabi

46 - 71
یہ ’محبت‘ جو ماضی قریب تک ایک ’محبوبہ‘ سے منسوب کی جاتی تھی، اب اسے ’عام‘ کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں ایک سازش کے تحت ویلنٹائن ڈے جیسی واہیات تقریبات کو رواج دیا جارہا ہے۔ ۱۵/ فروری کے اخبارات میں ایک نقاب پوش خاتون کی تصویر شائع ہوئی جسے اسلام آباد کے کسی پھولوں کے سٹال سے گلاب کے پھول خریدتے دکھایا گیا ہے۔ خاتون نے بادامی رنگ کا برقعہ لے رکھا ہے۔ یہ تصویر انگریزی روزنامہ دی نیوز کے علاوہ ’جنگ‘، ’نوائے وقت‘اور ’ انصاف‘میں بھی شائع ہوئی۔ معلوم ہوتا ہے کہ کسی خاص ایجنسی نے کسی کرائے کی عورت کو برقعہ پہنا کراسے ویلنٹائن ڈے پر پھول خریدتے دکھایا ہے۔اس کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ عام لوگوں میں یہ تاثر پیدا کیاجائے کہ ویلنٹائن ڈے منانا کوئی بری بات نہیں ہے، اب تو پردہ پوش خواتین بھی یہ دن منانے لگی ہیں ۔ یورپ اور امریکہ میں یہودی خبررساں ایجنسیاں اس طرح کی حرکات کرتی رہتی ہیں ۔ ہمارے اخبارات کے کلچرل رپورٹروں نے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے ’ویلنٹائن ڈے‘ کا اس مرتبہ ایسا پس منظر بیان کیا ہے جو ہمیں چند معروف انسائیکلو پیڈیا میں نظرنہیں آیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے اسطرح کی موضوع روایات کو خود گھڑ لیا ہے اور اسے پھیلا دیا ہے۔ ’جنگ‘ کے فلمی رپورٹر عاشق چودھری نے ۱۳/ فروری کے کالم میں اس نام نہاد تہوار کا پس منظر بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے : ”ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے مختلف روایات ہیں ۔ سب سے مستند روایت یہ ہے کہ اس دن کا آغاز رومن سینٹ ویلنٹائن کی مناسبت سے ہوا جسے ’محبت کا دیوتا‘ بھی کہتے ہیں ۔اس روایت کے مطابق ویلنٹائن کومذہب تبدیل نہ کرنے کے جرم میں پہلے قید میں رکھا گیا، پھر سولی پر چڑھا دیا گیا۔ قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی۔ سولی پر چڑھائے جانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کے نام ایک الوداعی محبت نامہ چھوڑا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا: ”تمہارا ویلنٹائن“ … یہ واقعہ ۱۴/ فروری ۲۷۹ء کو وقوع پذیر ہوا۔ اس کی یاد میں انہوں نے ۱۴/ فروری کو یومِ تجدید ِمحبت منانا شروع کردیا۔“ ۱۴/ فروری ۲۰۰۲ء کے روزنامہ پاکستان میں بھی صفحہ اوّل پر بالکل یہی واقعہ بیان کیا گیا ہے مگر اس کا حوالہ بیان نہیں کیا گیا۔ انگریزی روزنامہ ’دی نیشن‘ کے رپورٹرنے ۱۴/ فروری کی اشاعت میں بالکل الگ کہانی بیان کی ہے۔ اس کے مطابق ”جب سلطنت ِروما میں جنگوں کا آغاز ہوا تو شادی شدہ مرد اپنے خاندانوں کو چھوڑ کر جنگوں میں شریک نہیں ہونا چاہتے تھے۔ نوجوان بھی اپنی محبوباؤں کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔ جنگوں کے لئے کم افراد کی دستیابی کی وجہ سے شہنشاہ کلاڈئیس (Claudius) نے حکم دیا کہ مزید کوئی شادی یا منگنی نہیں ہونی چاہئے۔ ویلنٹائن نامی ایک پادری نے اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ طریقہ سے شادیوں کا اہتمام کیا۔ جب شہنشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو قید کردیا۔ جو کچھ
Flag Counter