Maktaba Wahhabi

41 - 71
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک آقا اپنے غلام کو، یا ایک مالک اپنے مزدور کو یا ایک افسر اپنے ماتحت کو اپنے سے حقیر سمجھنے لگے۔ عزتِ نفس کے لحاظ سے سب برابر ہیں ۔ آقا کو چاہئے کہ وہ اپنے غلام کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اور اس کے مفادات اور عزتِ نفس کا خیال رکھے۔ اللہ کا یہ قانونِ اخلاق تمام آقاؤں ، مالکوں اور افسر قسم کے لوگوں کو نبی کا دشمن بنا دیتا ہے۔ رہے بادشاہ اور حکمران تو نبی کی دعوت کی زد سب سے زیادہ ان پر پڑتی ہے۔ نبی یہ کہتا ہے کہ اپنی خود مختاری چھوڑ کر اللہ کا قانون اپنی ذات پر بھی لاگو کرو اور لوگوں میں بھی رائج کرو۔ کیونکہ ہم سب اس کے ایک ہی جیسے بندے ہیں ۔ دعوتِ توحید کے یہی وہ نمایاں پہلو ہیں جن کی وجہ سے بعض انبیا کو ناحق قتل یا مظلومانہ طورپر شہید کیا جاتا رہا۔ بعض کے سروں پر آرے چلا ئے جاتے رہے اور اس مقدس طبقہ انبیا نے اپنی جان کی قربانی پیش کردی لیکن توحید کے ان تقاضوں میں کسی قسم کی کوئی کسر برداشت نہ کی۔ اب دیکھئے کہ اگر صرف عقیدۂ توحید کے اقرار کی بات ہوتی تو مادّہ پرستوں اور دہریوں کے ایک قلیل طبقہ کے علاوہ ہر دور کے لوگ اس کا اقرار کرتے ہی رہے ہیں اور اگر یہ محض بتوں ، دیوتاؤں کی پرستش اور پوجا پاٹ اور ان سے استمداد واعانت کی بات ہوتی تو اس پر سمجھوتہ ہوسکتا تھا۔ اور ممکن ہے کہ مشرکین انبیا کی یہ بات بھی تسلیم کرلیتے کیونکہ یہ سب توہم پرستی کی بیماریاں ہیں اور ان کی عدم ادائیگی سے کسی کا کچھ نہیں بگڑتا مگر یہاں تو بات ہی اور تھی۔ انبیا یہ چاہتے تھے کہ اپنے تمدن، اخلاق، معاشرت اور سیاست میں بھی اللہ کے قانون کی حکمرانی ہو۔ جس کی براہِ راست ان کے وقار، رسم و رواج، اختیار اور اقتدار پر زد پڑتی تھی جس پر وہ لوگ انبیا کے دشمن بن جاتے تھے۔ أولیاء من دون اللَّه کی ضرورت اب سوال یہ رہ جاتا ہے کہ اگر دیوی دیوتاؤں ، نبیوں اور اولیاؤں کی پرستش محض توہماتی بیماریاں ہیں ۔ اگر فی الواقعہ ان چیزوں کی پوجا پاٹ، نذرونیاز اور عزت و تکریم کا کچھ فائدہ نہیں ۔ تو اس پر مشرکین اس قدر بضد کیوں ہوتے ہیں ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس عقیدہ کو مشرکین اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ یعنی ہماری اخلاقی، تمدنی، معاشرتی اور سیاسی زندگی میں جو کوتاہیاں اور خلا رہ جاتے ہیں ، ان کے لئے ہمارے یہ الٰہ و اولیا، اللہ کے ہاں سفارش کردیں گے۔ گویا وہ اپنی مرضی و اختیارات اور رسوم و عادات سے دستبردار ہونا تو گوارا نہیں کرتے اور اس طرح جن گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے، ا س کا حل شیطان نے انہیں بتلایا کہ کوئی وسیلہ تلاش کرلو جو اللہ سے سفارش کرکے تمہیں ایسے گناہوں کی عقوبت سے
Flag Counter