Maktaba Wahhabi

71 - 72
’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے کسی دوسرے مسلمان کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچے ۔‘‘ لہذا کچھ چیزوں کا خصوصی خیال رکھیے مثلا رفع حاجت کے بعد فلش چلا دیجئے تاکہ بعد میں آنے والوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایسے موقع پر ایثار سے کام لیتے ہوئے بوڑھوں او رکمزوروں کو پہلے موقع دیں اور لیٹرین، غسل خانہ کو جلد از جلد فارغ کرنے کی کوشش کریں ۔ عام استعمال کی چیزوں میں بخل سے کام نہ لیں ۔ ایسے لوگوں کے لئے اللہ نے ہلاکت کی وعید سنائی ہے۔ وہاں اگر کہیں کھانا وغیرہ تقسیم ہو تو بعض لوگ بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑتے ہیں اور پھر ذخیرہ اندوزی کے لئے دوبارہ لینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ چیز اسلامی آداب کے منافی اور وقار وشائستگی کے بھی خلاف ہے جو کم از کم ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتی۔ (۱۴) سفر حج کے دوران آب و ہوا اور موسم کی تبدیلی کی وجہ سے حجاج کو کم از کم ایک باربیماری کے تجربہ سے گزرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا حسب ِضرورت ادویات گھر سے لے کر نکلئے، مکہ مکرمہ او رمدینہ منورہ قیام کے دوران پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفارتخانہ کے زیرنگرانی عملہ چوبیس گھنٹے کام کرتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر وہاں بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ مکہ مکرمہ میں مسجد ِحرام کے بالکل نزدیک ’اجیاد ہسپتال‘ بھی موجود ہے جہاں حکومت ِسعودیہ کی طرف سے حجاج کرام کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ (۱۵) سعی اور طواف کے دوران ہجوم کی وجہ سے اکثر حاجی اپنے گروپ سے بچھڑ جاتے ہیں ، یہ لمحہ کافی پریشانی کا باعث ہوتا ہے۔ اس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ حرم شریف کے اندر ہی کوئی ایسی خاص جگہ متعین کرلی جائے تاکہ سعی اورطو اف کے بعد تمام افراد وہاں جمع ہوسکیں ۔ علاوہ ازیں سعی اور طواف کے لئے بڑے گروپ کی بجائے اگر دو تین افراد کا ایک گروپ بنا لیا جائے تو بچھڑنے کا خطرہ کافی کم ہوجاتا ہے۔ (۱۶) رمی جمار ایک خاصا مشکل مرحلہ ہوتا ہے جہاں بعض افراد بد احتیاطی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ ذاتی تحفظ اور سلامتی کے لئے درج ذیل چند ہدایات کو پیش نظر کافی مفید ہوگا: (ا) اضافی اشیا مثلاً چھتری، گھڑی، عینک وغیرہ ساتھ لے کر نہ جائیں ،بہتر ہے کہ جوتے بھی اُتار لئے جائیں (ب) ’رمی‘ کرنے کیلئے منیٰ سے مکہ کی سمت کا راستہ اختیار کریں اور واپسی پر کوئی متبادل راستہ اختیار کریں (ج) رمی جمار کیلئے پل کے اوپر اور نیچے دو راستے ہیں ۔ پل کے اوپر سے رمی کرنا آسان اور زیادہ محفوظ ہے (د) اگر ہجوم او ربدنظمی کی وجہ سے نازک صورتحال پیش آنے کا خدشہ ہو تو خواتین کو چاہئے کہ وہ خود رمی کرنے کی بجائے یہ کام اپنے محرموں کے ذمہ لگا دیں ۔ (۱۷) عازمین حج کو چاہئے کہ وہ سفر پر روانگی سے قبل حج کے ضروری مسائل و اَحکام ضرور سیکھ لیں ۔ خصوصاً قرآنی و نبوی دعائیں ضروریاد کرنی چاہئیں اور ہوسکے تو ان دعاؤں کا ترجمہ بھی یاد کرلینا چاہئے۔ اللہ سے دُعا ہے کہ وہ ہمارے حج قبول فرمائے اور اسے اُمت ِمسلمہ پر اپنی رحمتوں کا ذریعہ بنائے۔ آمین !
Flag Counter