Maktaba Wahhabi

70 - 72
(۸) اََن پڑھ حضرات کو چاہئے کہ وہ سفر حج پر روانہ ہونے سے پہلے اپنے کسی پڑھے لکھے عزیز کے ذریعے کاغذات کی فائل بنوالیں تاکہ بعد میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس غرض کے لئے ماسٹر ٹرینر کو کاغذات مرتب کرنے کا طریقہ تحریری دے دیا جائے۔ (۹) عازمین حج کو چاہئے کہ حجاج کیمپ، حج ٹرمینل، طیارے پر چڑھتے ، اُترتے ، غرض ہر مقام پر نظم ونسق اور ڈسپلن کا مظاہرہ کریں اور جدہ ایئر پورٹ پر جہاں بٹھایا جائے، وہاں سے اِدھر اُدھر نہ ہوں ۔ (۱۰) ایسے بھی ہوتا ہے کہ بعض خواتین غیر محرم مردوں کو عارضی طور پر اپنا ’محرم‘ بنا کر حج پر روانہ ہوجاتی ہیں ۔ ایسا کرنے سے خواتین کو کس قدر تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا ہے، اگر اس کا اندازہ اُنہیں آغازِ سفر سے پہلے ہوجائے تو وہ کبھی ایسا کرنے پر آمادہ نہ ہوں ۔ (۱۱) دورانِ سفر اپنے سارے کام خود انجام دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔ دوسروں پر بوجھ سے حتیٰ الوسع گریز کیا جائے۔ بوڑھوں ، عورتوں او ربیماروں کو بروقت اپنے دست ِتعاون کا مستحق سمجھئے۔ رفقاءِ سفر سے گلے شکوے اوران کی غیبت سے بھی ہرممکن گریز کیجئے۔ جو شخص کسی کی مصیبت کو دور کرتا ہے، اللہ روزِ قیامت اس کی مصیبتوں کو دور فرمائے گا۔ لہٰذا حجاج کی خدمت کو اپنا فرض سمجھئے، بیماروں کی عیادت کیجئے۔ ان کا علاج کروائیے۔ جو کمزور ہیں ، طواف کرنے اور دیگر اُمورِ حج میں ہر ممکن ان کا تعاون کیجئے۔ طواف کے دوران اِن بوڑھوں اور عورتوں کے لئے راستہ چھوڑ دیجئے۔ ان باتوں پرعمل کرنے سے ہی انسان اس حدیث کا صحیح مصداق بن سکتا ہے جس میں آتا ہے کہ ”حج سے واپسی کے بعد انسان گناہ کی غلاظتوں سے اس طرح پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔“ (۱۲) یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہئے کہ حج کا سفر سیروسیاحت یا تجارت کا سفر نہیں بلکہ اللہ سے دعائیں مانگنے، گناہوں سے توبہ کرنے سے، ندامت کے آنسو بہانے، بارہا اللہ سے استغفار کرنے اور مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کرنے کا سفر ہے۔ لہٰذا رو رو کر کثرت سے یہ دعا کیجئے اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِيْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَالْحَيُّ الْقَيُّوْمُ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ، ”میں اس اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔ وہ زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔“ اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌ کَرِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ ’’ اے اللہ بے شک تو بخشن ہار ہے ، تو معافی کو پسند کرتا ہے پس مجھے معاف فرما دے ۔‘‘ اسکے علاوہ جو بھی ادعیہ ماثورہ ہوں ، اٹھتے بیٹھتے ان کا خصوصاً درود شریف کا التزام کرنا چاہیے ۔ او راُٹھتے بیٹھتے درود شریف کا بھی التزام کیجئے، مسنون درود شریف احادیث میں یوں آتا ہے (۱۳) حجاج کرام کو رفقاءِ سفر کی تکلیف کا خاص طور پر احساس کرنا چاہئے۔ ہر اس کام سے احتراز کریں جس سے دوسرے ساتھی کو تکلیف پہنچ سکتی ہو: المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده۔
Flag Counter