اور اس کے سول صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت ِاحرام، حرام ٹھہرایا ہے۔ خصوصاً بیہودہ گوئی، شہوانیت پرستانہ افعال، لڑائی جھگڑا، سگریٹ نوشی، دیگر فسق و فجور کے اُمور، خاص طور پر جھوٹ اور غیبت سے بچے۔ اللہ کے دربار میں حاضر ہونے والے کو یہ کام زیب نہیں دیتے۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّـهُ ﴾ (البقرۃ :197) ”جوشخص حج کا احرام باندھے تو پھر شہوت کی باتیں کرنا، گناہ اور لڑائی جھگڑا کرنا اسے زیب نہیں دیتا اور جو نیکی کے کام تم کرو گے اللہ کو معلوم ہو جائے گا۔“ (۴) نیز ہر عازم حج کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ داڑھی منڈانا فسق اور گناہ کبیرہ ہے لہذا بیت اللہ اور روضہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری سے قبل اپنے چہرے کو پیغمبر کی سنت سے سجالے اور پختہ عہد کرے کہ آئندہ پیغمبر کی سنت ِمطہرہ کو کاٹ کاٹ کر گندی نالیوں میں نہیں پھینکے گا۔ (۵) پھر حج و عمرہ جیسے جلیل القدر عمل کو ریا کاری، شہرت کا ذریعہ ہرگز نہ بنایا جائے۔ بلکہ حاجی کو چاہئے کہ روانگی کے وقت اپنے دل کو خلوص اور للہیت کے زیور سے آراستہ کرلے، کیونکہ خلوص ہر عمل کے لئے بنیادی شرط ہے۔ (۶) ہر وہ شخص جو حج کا ارادہ رکھتا ہو، اُسے اپنے ذریعہ معاش کو ایک نظر دیکھ لینا چاہئے۔ حرام کمائی سے کیا ہوا حج یقینا اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوگا۔ پیغمبر نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا: يُطِيلُ السَّفَرَ أشْعَثَ أغْبَرَ، يَمُدُّ يَدَيْهِ إلى السَّماءِ، يا رَبِّ، يا رَبِّ، ومَطْعَمُهُ حَرامٌ، ومَشْرَبُهُ حَرامٌ، ومَلْبَسُهُ حَرامٌ، وغُذِيَ بالحَرامِ، فأنّى يُسْتَجابُ لذلكَ (مسلم : حدیث 2343) ”جو طول طویل سفر کرکے آتا ہے، اس کے بال پراگندہ ہیں ،جسم گردوغبار سے اَٹا ہوا ہے۔ وہ آسمان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلا کر یاربّ یاربّ کی صدا لگاتا ہے۔ ربّ سے دعائیں مانگتا ہے۔ لیکن اس کا کھانا حرام کا، پینا حرام کا، اس کاپہنا حرام، اس کی ساری غذا حرام سے، بھلا ایسے شخص کی دعائیں کہاں سنی جائیں گی؟“ اور یہ با ت بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ وہ مال کبھی پاکیزہ نہیں ہوسکتا جس سے زکوٰة ادا نہ کی جائے۔لہذا ایسے مال سے کی ہوئی حج بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہ ہو گی ۔ (۷) یہ بات کس قدر افسوس ناک ہے کہ بعض لوگ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قیام کے دوران اپنا بیشتر وقت خریداری اور ہوٹلوں میں سگریٹ نوشی میں ضائع کردیتے ہیں ۔ اس سے تلاوتِ قرآن، ادعیہ واذکار، توبہ و استغفار اور اللہ کو راضی کرنے کے بہت سے قیمتی لمحات تو ضائع ہوتے ہی ہیں ، اس کے ساتھ حرم شریف کی لاکھ درجہ فضیلت رکھنے والی نمازِ باجماعت سے بھی اپنے آپ کو محروم کرکے وہ اپنے لئے بدبختی کا سامان کرتے ہیں ۔ او ربعض ایسے بھی ہوتے ہیں جن بے چاروں کو نماز تک نہیں آتی۔ سفر حج کے روانہ ہونے سے پہلے انہیں نماز سکھانا بھی ہمارا دینی فریضہ ہے۔ |