Maktaba Wahhabi

68 - 70
قیامت تک رہنے والی ہے۔ جبکہ آپ ہر اَسود و احمر، عربی و عجمی کے لئے اللہ کے آخری رسول اور رہنما ہیں …کچھ اُصولی باتوں کی دعوت پر انبیاءِ کرام علیہم السلام کے اتفاق و اتحاد کا تذکرہ کرتے ہوئے فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : فيجب أن يکون المراد منه الأمور التی لا تختلف باختلاف الشرائع، وهي الايمان باللّٰه وملئکتہ وکتبه ورسله واليوم الآخر والإيمان يوجب الإعراض عن الدنيا والاقبال علی الآخرة والسعی فی مکارم الاخلاق والاحتراز عن رذائل الأحوال…الخ [1] ”اختلافِ شرائع کے باوجود وہ اصول جن میں انبیاءِ کرام کی دعوت یکساں رہتی ہے، وہ ہیں : اللہ، ملائکہ، کتب، رسولوں اور آخرت پر ایمان اور ایمان دنیا سے اِعراض اور آخرت کی طرف توجہ کا تقاضا کرتا ہے۔ مکارمِ اخلاق کیلئے سعی و کوشش اور رذائل اخلاق سے احتراز کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ عدل و احسان اور صدق ساری شریعتوں میں پسندیدہ ہے جبکہ کذب ، ظلم اور ایذا ناپسندیدہ ہے“ قرآن مجید کی اس طرح کی آیات کا جن میں تمام انبیاء کرام کا دین ایک ہی بتایا گیا ہے، دوسری آیات سے بظاہر تعارض نظر آتا ہے۔ مثلاً ایک جگہ فرمایا ہے : ﴿لِکُلٍ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا وَّلَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَکُمْ أمَّةً وَّاحِدَةً وَلٰکِنْ لِّيَبْلُوَکُمْ فِی مَا اٰتٰکُمْ فَاسْتَبِقُوْا الْخَيْرَاتِ﴾ [2] ”ہم نے تم (انسانوں ) میں سے ہر ایک کے لئے ایک شریعت اور ایک راہِ عمل مقرر کی۔ اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک اُمت بھی بنا سکتا تھا، لیکن اس نے یہ اس لئے کیا کہ جو کچھ اس نے تم لوگوں کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ لہٰذا بھلائیوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو“ فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ ایسی آیاتِ قرآنیہ میں تطبیق دیتے ہوئے فرماتے ہیں : النوع الأول من الآيات مصروف إلی ما يتعلق بأصول الدين… والنوع الثانی مصروف الی ما يتعلق بفروع الدين [3] ”پہلی قسم کی آیات کا تعلق اُصولِ دین سے ہے، جبکہ دوسری آیات کا تعلق فروعِ دین سے ہے“ رازی’شرعة ومنھاجاسے مراد مختلف شرائع لیتے ہیں ۔ ان کے نزدیک تورات شریعت ہے، انجیل شریعت ہے اور قرآن شریعت ہے، جبکہ اختلافِ شرائع کی حکمت مکلّفین کے جذبہ اطاعت کی آزمائش ہے۔“[4] انبیا ء کرام علیہم السلام کا تشریعی مقام یہ ہے کہ وہ اپنی اپنی اُمتوں کو اصولِ دین کی تعلیم دینے کے ساتھ فروع کے سلسلے میں حالات اور وقت کے تقاضوں کے مطابق اَحکام دیتے رہے۔ ان سب کا مقام
Flag Counter