اَحکام ومسائل ڈاکٹر سہیل حسن مُحرّم اور عاشوراء صحیح احادیث کی روشنی میں ! محرم کی فضیلت اللہ تعالی قرآنِ کریم میں فرماتے ہیں ﴿إنَّ عِدَّةَ الشَّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ کِتَابِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضِ مِنْهَا أرْبَعَةُ حُرُم ذٰلِکَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُوا فِيْهِنَّ أنْفُسَکُمْ﴾ (التوبہ:۳۶) ”بے شک شریعت میں مہینوں کی تعداد ابتداءِ آفرینش سے ہی اللہ تعالیٰکے ہاں بارہ ہے ۔ ان میں چارحرمت( اَدب )کے مہینے ہیں ۔ یہی مستقل ضابطہ ہے تو ان مہینوں میں (قتالِ ناحق) سے اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو“ تفسیر جامع البیان، ص ۱۶۷ میں ہے : فان الظلم فيها أعظم وزرا فيما سواه والطاعة أعظم أجرا یعنی” ان مہینوں میں ظلم و زیادتی بہت بڑا گناہ ہے او ران میں عبادت کا بہت اجر وثواب ہے“ تفسیر خازن، جلد۳ ص ۷۳ میں ہے کہ ان مہینوں کا نام حرمت والے مہینے اس لئے پڑ گیا کہ عرب دورِ جاہلیت میں ان کی بڑی تعظیم کرتے تھے اور ان میں لڑائی جھگڑے کو حرام سمجھتے تھے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی شخص اپنے بیٹے یا بھائی کے قاتل کو بھی پاتا تواس پر حملہ نہ کرتا۔ اسلام نے ان کے عزت و احترام کو مزید بڑھایا۔ نیز ان مہینوں میں نیک اَعمال اور اللہ کی اطاعت ثواب کے اعتبار سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اسی طرح ان میں برائیوں کا گناہ دوسرے دنوں کو برائیوں سے سخت ہے۔ لہٰذا ان مہینوں کی حرمت توڑنا جائز نہیں ۔ اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایامِ تشریق میں مقامِ منیٰ میں حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : لوگو! زمانہ گھوم پھر کر آج پھر اسی نقطہ پر آگیا ہے جیسا کہ اس دن تھا جب کہ اللہ نے زمین وآسمان کی تخلیق فرمائی تھی۔ سن لو، سال میں بارہ مہینے ہیں جن میں چارحرمت والے ہیں ، وہ ہیں : ذوالقعدہ، ذوالحجہ ، محرم اور رجب ۔“ حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ”ان مہینوں میں عمل صالح بہت ثواب رکھتا ہے اور ان مہینوں میں ظلم وزیادتی بہت بڑا گناہ ہے ۔“ صحیح بخاری کتاب التفسیر میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : |