Maktaba Wahhabi

61 - 70
مقالات ڈاکٹرشبیر احمد منصوری ( انبیاءِ کرام علیہم السلام کا تشریعی مقام و مرتبہ… فکر ِرازی رحمۃ اللہ علیہ کا مطالعہ دین اسلام اَبدی دین ہے چنانچہ دین اسلام کے پیش کردہ بنیادی اُصول بھی اَبدی ہیں جیسے توحید، رسالت، آخرت، بندگی ٴ ربّ، رضاءِ الٰہی وغیرہ۔ انبیاءِ کرام ہر دور میں انہی بنیادوں اور اُصولی باتوں کی دعوت پیش کرنے کے لئے تشریف لائے۔ کرہ ٴ ارض پر جب بھی اورجہاں بھی ان کی بعثت ہوئی، ان کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے فرستادہ اور قابل احترام ’شارع‘ ( اور ’مطاع‘ کی تھی۔ رسول کا مقامِ مطاع مولانا محمد منظور نعمانی لکھتے ہیں : ” اگر مقامِ نبوت سمجھنے اور نبی و رسول کی معرفت حاصل کرنے کے لئے صرف قرآن ہی میں تدبر کیاجائے تو معلوم ہوجائے گا کہ رسول کی حیثیت صرف ایک پیغام رساں ہی کی نہیں ہوتی بلکہ رسول امام ، ہادی ، قاضی، شارع، حاکم اورمطاع ہوتا ہے“[1] قرآنِ مجید نے انبیاء و رسل علیہم السلام کے تشریعی مقام کی وضاحت بہت واضح اَلفاظ میں کردی ہے اور اللہ کے حکم سے ان میں سے ہر ایک کی اطاعت بھی لازمی تھی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا أرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ إلاَّ لِيُطَاعَ بِإذْنِ اللّٰهِ﴾[2] ”ہم نے جو رسول بھی بھیجا ، اسی لئے بھیجاکہ اذنِ خداوندی کی بنیاد پر اس کی اطاعت کی جائے“ محمدبدر عالم میرٹھی لکھتے ہیں : ”رسولوں کا مطاع ہونا قرآن کے نزدیک حق رسالت ہے اورایک ایسا عام قانون ہے جس سے کبھی کوئی رسول مستثنیٰ نہیں رہا۔ ہر رسول اطاعت ہی کے لئے بھیجا گیا ہے“[3] سید مودودی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”اللہ کا رسول قاضی، معلم و مربی، پیشوا، رہنما، حاکم و فرمانبردار اور شارع (Law Giver) ہوتا ہے۔“[4] فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ قرآنی آیت ﴿وَمَا أرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ إلاَّ لِيُطَاعَ بِإذْنِ اللّٰهِ﴾ [5]کی تفسیر میں لکھتے ہیں : وما ارسلنا من هذا الجنس أحدا إلا کذا وکذا[6] ”گروہِ انبیاء میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں مگر ہرایک کو ’مطاع‘ بنا کربھیجا گیا ہے۔‘‘
Flag Counter