دار ُالافتاء شیخ الحدیث حافظ ثنا ء ُاللہ مدنی ٭ ۱۵ منٹ میں ۹ قرآن کا ثواب،جن نکالنے کی اُجرت، مجبور آدمی کی طلاق ٭ نمازِ تراویح باجماعت، طلاق وخلع کی عدت گزرنے کے بعد صلح سوال : ایک پمفلٹ بعنوان ”صرف ۱۵ منٹ میں ۹/ قرآن پاک اور ایک ہزار آیات پڑھنے کا ثواب مل سکتا ہے“ ارسالِ خدمت ہے جس میں کلامِ حکیم کی کچھ سورتیں اور آیات درج ہیں ۔احادیث کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان کی مجوزہ تلاوت سے مذکورہ ثواب مل سکتا ہے۔ یہ طریقہ عام ہونے سے خدشہ ہے کہ اکثر لوگ سارے قرآن کریم کی تلاوت چھوڑ دیں گے۔ (محمداسلم رانا: المذاہب ، لاہور) جواب: مذکورہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔ شریعت ِاسلامیہ میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی ، اس لئے ایسے دعوؤں پر اعتماد تب ہی ہوسکتا ہے جب شریعت میں ان کی کوئی دلیل ملے ورنہ یہ ناقابل اعتبار ہیں ۔ سوال: بعض لوگوں کو جنوں کی شکایت ہوجاتی ہے ، کیا کسی عالم دین سے جن نکلوائے جائیں تو وہ اس کی فیس کا تقاضا کرسکتا ہے۔جن کن لوگوں سے نکلوائے جائیں ؟ (حکیم محمد رمضان، رحیم یار خان) جواب :حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی مشہور حدیث میں ہے:” سب سے زیادہ حقدار شئ جس پر تم اُجرت لو وہ کتاب اللہ ہے۔‘‘ اس حدیث پرامام ابو داوٴد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں کسب الاطباء کا عنوان قائم کیا ہے یعنی طبیبوں کی کمائی اور ابن ماجہ نے أجرالرقی(دم کرنے والے کی اُجرت) کا عنوان قائم کرکے بھی اس کے جواز کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ حدیث دم جھاڑا کی صورتوں پر محمول ہے۔یعنی اگرچہ سب دم جھاڑوں پر (جو شرع کے خلاف نہ ہوں ) اُجرت لینا درست ہے۔ لیکن کتاب اللہ کے ساتھ دم جھاڑا کرکے جوکچھ لیا جاتا ہے، وہ زیادہ بہتر ہے، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا حصہ بھی رکھا۔ فیس کی ادائیگی کا کوئی حرج نہیں ۔ مذکورہ حدیث کی بنا پر جواز ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ دم جھاڑا شرکیہ کلمات سے مبرا ہونا چاہئے۔ سعودی عرب کے مشہور عالم شیخ ابن جبرین اور شیخ الفوزان سمیت فتاویٰ کے لئے قائم دائمی کمیٹی کا فتویٰ بھی اُجرت لینے کے جواز پر ہے۔ملاحظہ ہوکتاب الفتاویٰ الذھبیة فی الرقی الشرعیةصفحہ ۳۸ اور صفحہ ۵۶، ۱۰۵۔ او رہمارے شیخ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ بھی فتاویٰ اہلحدیث میں اِس کے جواز کے قائل ہیں۔ ہاں البتہ غلط عقیدہ کے آدمی سے دم جھاڑا کرانا حرام ہے۔ پختہ کار موٴحدسے علاج کرانا چاہئے جس کا عقیدہ شرک کی ملاوٹ سے پاک ہو۔ |