ہے۔ اب آپ چاہے کتنا ہی پڑھتے رہیں ۔ یہ ایسا ہے جیسے عیسائیوں میں رواج ہوا کرتا تھا کہ جب کوئی مرگیا تو نجات نامہ، ویزا ، جنت کاپرمٹ دیا کرتے تھے۔ مردہ کے سینے پر لکھ کر لگا دیا کرتے تھے کہ یہ جہنم میں نہیں جائے گا۔ سیدھا جنت میں جائے گا۔یسوع مسیح علیہ السلام کی بادشاہت میں جائے گا۔ اسی طرح ہمارا بھی یہ عقیدہ ہے، یہ خیال ہے، یہ رواج ہوگیا ہے کہ ہم ایصالِ ثواب کرتے ہیں ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ایصالِ ثواب غلط ہے، ایک تو موجودہ اجتماعی شکل میں جورواج ہے ، یہ بالاتفاق غلط ہے لیکن اگر کوئی انفرادی طور پر کچھ پڑھ لیتا ہے اور ثواب پہنچا دیتا ہے تو یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے۔ سلف میں بعض اس کے قائل ہیں ، بعض نہیں ۔ جس کو صدمہ پہنچا ہے وہ قرآن مجید پڑھ کر مغفرت کی دعا کرے تو اس کی گنجائش شریعت میں نکل سکتی ہے۔ لیکن یہ طریقہ کہ برادری کے تمام لوگ جمع کرلئے جائیں اور جس کے ہاں غمی ہوئی ہے، اسے کھانا بھی کھلانا پڑے، آخر یہ کیا چیز ہے؟ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ قرآن مجید تو قبر والوں کے لئے ہے۔ جو قبر سے باہر ہیں ، ان کے لئے نہیں ہے؟ یہ چیز درحقیقت ہمیں قرآن مجید سے دور کر رہی ہے۔ یہ بڑا افسوسناک طرزِعمل ہے۔ یہ قرآن فہمی اور قرآن دانی میں رکاوٹ ہے۔ اس کے علاوہ لوگ قرآن مجید سے فال نکالتے ہیں ۔ عدالتوں میں قرآن مجید پر حلف اٹھاتے ہیں ۔ سچے ہوں یا جھوٹے ہوں ، قرآن مجید کو ہاتھ لگاتے ہیں ۔ دلہن اگر جارہی ہو تو قرآن مجید اچھے غلاف میں لپیٹ کر جہیز میں دے دیا جاتا ہے۔ چاہے وہ اسے ساری عمر نہ پڑھے۔ جذبہ تو بہت اچھا ہے لیکن پہلے اسے پڑھایا تو ہوتا۔ پہلے اس میں قرآن مجید کا ذوق و شوق تو پیدا کیا ہوتا تاکہ بعد میں اپنے شوہر کے ہاں جائے تو سمجھ کر پڑھ سکے۔ اس پر عمل کرسکے اور اپنے بچوں کو قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تربیت دے سکے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں اسلام آئے اور قرآن مجید اور سنت کا نظام جاری ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ قرآن مجید کو اسے صحیح معنی میں سمجھایا جائے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے اور جو باتیں میں نے صحیح بیان کی ہیں ، اللہ تعالیٰ انہیں قبول فرمائے اور جو غلط بات کہی ہے، اللہ تعالیٰ آپ کے سینے سے اسے محو کردے۔ وآخردعوانا أن الحمد لله رب العالمين اسی موضوع پر محدث کے سابقہ شماروں میں ہی شائع ہونے والی دو عمدہ تحریریں جن سے اس بیش قیمت مضمون کے بعض پہلوؤں کی وضاحت ہوتی ہے اوربعض نئے گوشے اجاگر ہوتے ہیں ، قابل مطالعہ ہیں ۔ ان دونوں مضامین کو دو نامور مفسرین قرآن نے تحریر کیا تھا، جواب وفات پا چکے ہیں ، اللہ ان کو معاف فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے، شائقین ان دونوں مضامین کو منگوا کر ضرور پڑھیں ۔ (حسن مدنی) ۱۔ قرآن فہمی کے بنیادی اُصول، از مولانا محمد عبدہ الفلاح رحمۃ اللہ علیہ ، مفسر ’اشرف الحواشی‘ شائع شدہ ماہنامہ ’محدث‘ : اگست ۱۹۹۹ء ۲۔ قرآن نافہمی کے اسباب اور ان کا علاج، از مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ ، مفسر تفسیر’ تیسیر القرآن‘ شائع شدہ ماہنامہ ’محدث‘ : اگست ۲۰۰۰ء |