الحمدللہ اس پر عمل جاری و ساری ہے۔ عرصہ ہوا ہفت روزہ ’الاعتصام‘ میں میرا ایک مضمون اعتکاف کا صحیح وقت کون سا ہے؟ شائع ہوا تھا، اس میں بدلائل میں اسی بات کو اختیار کیا گیا ہے۔ ۹۔آپ کی بات سے مجھے اتفاق ہے ۔ فتاویٰ ثنائیہ میں مولانا شرف الدین دہلوی رحمہ اللہ بھی اسی بات کے قائل ہیں ۔ مسئلہ ہذا میں اگر تفصیل مطلوب ہو تو مرعاۃ المفاتیح کی طرف رجوع فرمائیں ۔ سوال : سانس کے ساتھ ذکر کرنا مثال کے طور پر اللہ ھو وغیرہ، یا ذکر کرتے ہوئے سانس دبا لینا اندر والا سانس اندر اور باہر والا سانس باہر، آہستہ سانس اور نبض کی رفتار کے ساتھ ذکر کرنا اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور جو کہتے ہیں کہ جو دم غافل سو دم کافر وغیرہ …؟؟ (محمد اسماعیل خان ذبیح) جواب: ذکر کا مذکورہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں ۔صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔ اور جو دم غافل سو دم کافر ان لوگوں کا خود ساختہ جملہ ہے، شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔بلکہ احادیث سے ثابت ہے کہ بہ نیت، حالت ِغفلت بھی موٴمن کی عبادت میں شمار ہوتی ہے۔ چنانچہ مسند ابویعلی میں حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز کراماً کاتبین کو حکم فرمائیں گے کہ میرے بندے کے لئے فلاں فلاں اجر لکھو۔ فرشتے کہیں گے: اے ہمارے ربّ! ہمیں یاد نہیں کہ اس نے یہ کام کئے ہوں اور نہ ہی ہمارے صحیفوں میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :اس نے اس کی نیت کی تھی اور نسائی میں حضرت ابوالدرداء نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں ”جب آدمی بستر پر لیٹتا ہے اور رات کو قیام کا ارادہ ہے لیکن صبح تک آنکھ نہیں کھلتی تو اللہ اس کو بقدرِ نیت ثواب عطا کرتا ہے اور اس کی نیند ربّ کی طرف سے اس پر صدقہ بن جاتی ہے۔“ |