اللّٰهِ، ذٰلِکَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ وَلٰکِنَّ أکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُوْنَ﴾ [1] ”پس یکسو ہو کر اپنا رخ اس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہوجاؤ اس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی، یہی بالکل ’راست اور درست دین ‘ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں “ دین اسلام فطری نظامِ زندگی ہے۔ دین حق ہے اوراللہ کا دین ہے لہٰذا جو کوئی کسی دوسرے طریقے کو اپنے جینے مرنے کے لئے پسند کرے گا تو یہ روِش ہرگز قابل قبول نہ ہوگی۔ ارشادِ الٰہی ہے:﴿وَمَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الإسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِیْ الآخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ﴾[2] ”جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے ، اس کا وہ دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اُٹھائے گا“ چونکہ دین حق ہی دراصل وہ واحد دین ہے جو واقعۃً دنیا و آخرت میں انسانی فلاح کی حقیقی ضمانت دیتا ہے لہٰذا دیگر اَدیانِ عالم پر اس سچے دین کو غلبہ دینے کے لئے خاتم الانبیاء حضرت محمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی، فرمایا: ﴿هُوَ الَّذِیْ أرْسَلَ رَسُوْلَهُ بِالْهُدٰی وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَہُ عَلَی الدِّيْنِ کُلِّهِ وَلَو کَرِهَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾[3] ”وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کربھیجا ہے تاکہ اسے دیگر تمام مذاہب پر غالب کردے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو“ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت و تبلیغ، ہجرت و جہاد اور شب و روز کی محنت سے اللہ کی دھرتی پر دین اسلام کو جاری و ساری اورغالب کردیا۔ آپ ہی کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کے تفصیلی ضابطوں اور اَحکام کی تکمیل فرما دی۔تکمیل دین کی یہ نوید سناتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿ألْيَوْمَ أکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ وَأتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِيْتُ لَکُمُ الإسْلَامَ دِيْنًا﴾[4] ” آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے“ مذکورہ آیات سے جو بات واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ سارے انسانوں کے لئے خیر و فلاح کا اور دنیا وآخرت کی بھلائی کا بس ایک ہی رستہ ہے اور وہ ہے اللہ کا دین:’اسلام‘ البتہ جو اختلاف ہے وہ ہر دور کی شریعت اور تفصیلی اَحکام کا اختلاف ہے اور یہ اس لئے کہ انسانی مصلحت کا تقاضا ہو تو وہاں شرعی اَحکام اور فروع میں کمی بیشی اور ردّوبدل ضروری ہوجاتا ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں : ”انبیاءِ کرام کا دین ایک ہی ہے۔ ان سب نے اسی کی تبلیغ کی ہے اور تمام بنی نوع انسان کے لئے وہی دین واجب الاتباع ہے“ ۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿شَرَعَ لَکُمْ مِنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰی بِهِ نُوْحًا وَالَّذِیْ أوْحَيْنَا إلَيْکَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ |