قرآن مجید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مقام اور حیثیت کی وضاحت یوں کرتا ہے : ﴿فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ يُوٴمِنُوْنَ حَتّٰی يُحَکِّمُوْکَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَيَجِدُوْا فِیْ أنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا﴾[1] ”نہیں اے محمد! تمہارے ربّ کی قسم یہ کبھی موٴمن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے باہمی اختلافات میں یہ آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں ، پھر جوکچھ آپ فیصلہ کریں ، اس پر اپنے دلوں میں بھی کوئی تنگی نہ محسوس کریں بلکہ سربسرتسلیم کرلیں ۔‘‘ فخر الدین رازی ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے تشتریعی مقام کی توضیح و تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”آپ ختم المرسلین ہیں اور آپ کی شریعت آخری شریعت ہے، لہٰذا اب ہر صورت میں آپ کو آخری شارع مانناہوگا اور آپ کے لائے ہوئے شرعی اَحکام، قرآن و سنت ضابطہ زندگی قرار پائیں گے۔ ہر رسول شریعت لے کر آیا لیکن محدود وقت کے لئے۔ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعثت کے وقت کسی شریعت پر نہ تھے کیونکہ سابقہ انبیاء کرام کی شریعتیں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے آنے پر منسوخ ہوگئیں جبکہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت عیسائیوں کے عقیدہ تثلیث اور شرک و کفر اختیار کرنے کی وجہ سے ختم ہوچکی تھی۔چنانچہ نبی ٴ آخر الزمان کے آجانے کے بعد سابقہ تمام انبیاءِ کرام کا تشریعی مقام ختم ہوچکا تھا اورکوئی بھی شریعت موجود نہ تھی۔[2] اسلام ، ساری انسانیت کاایک ہی دین قرآن مجید اس بات کو صراحت کے ساتھ بیان کرتا ہے کہ روزِ اول سے انسانیت کا دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔دین اسلام ہی تمام انسانوں کے لئے شاہراہِ ہدایت ہے اور دنیوی و اُخروی فوزوفلاح کا بہترین نسخہ ہے۔ قرآن مجید دین اسلام کو دین حق، دین فہم اور دین فطرت قرار دیتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اس لئے قرآن مجید میں یہ بات بھی کھول کر بیان کردی گئی ہے کہ کوئی شخص یا گروہ اگر دین اسلام کو چھوڑ کر کوئی اور راہ اختیار کرے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کی جائے گی۔مذکورہ حقائق کو قرآن مجید یوں بیان کرتا ہے، فرمایا: ﴿ إنَّ الدِّيْنَ عِنْدَاللّٰهِ الإسْلَام ُ﴾[3] ”اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے“ ﴿أفَغَيْرَ دِيْنِ اللّٰه يَبْغُوْنَ﴾ [4] ”کیا وہ اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا کسی اور دین کی تلاش میں ہیں “ ﴿أمَرَ ألاَّ تَعْبُدُوْا إلاَّ إيَّاہُ ذٰلِکَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ وَلٰکِنَّ أکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُوْنَ﴾[5] ”اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو۔یہی ٹھیٹھ سیدھا طریق زندگی ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں “ ﴿فَأقِمْ وَجْهَکَ لِلدِّيْنِ حَنِيْفًا فِطْرَةَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيْلَ لِخَلْقِ |