Maktaba Wahhabi

64 - 70
اورمحنت کا نتیجہ نہیں ہوتا بلکہ منصب ِرسالت پرانہیں اللہ تعالیٰ فائز فرماتا ہے جس کا مقصدفکروعمل اور شب و روز کے سارے کاموں میں انسانوں کو رہنمائی دینا اور ان کے سامنے بہترین نمونہٴ عمل پیش کرنا ہوتا ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَجَعَلْنَاهْمْ أئِمَّةً يَّهْدُوْنَ بِأمْرِنَا﴾[1] رسول، اللہ کی طرف سے مقرر کردہ ہادی اور امام ہوتے ہیں ۔[2] اللہ کا رسول امرونہی کا اختیار رکھتا ہے اور شارع ہوتا ہے۔ قرآن مجیدکے بیان میں اس سلسلے میں کوئی ابہام نہیں ہے : ﴿يَأمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهٰهُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إصْرَهُمْ وَالاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتُ عَلَيْهِمْ﴾[3] ”وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے، ان کے لئے پاکیزہ چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اوران پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو ان پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے“ سید مودودی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ” آیت کے الفاظ اس امر میں بالکل صریح ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریعی اختیارات عطا کئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امرونہی، تحلیل و تحریم صرف وہی نہیں ہے جو قرآن میں بیان ہوئی ہے بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلال و حرام ٹھہرایا ہوا اور آپ کا امر ونہی اللہ کے دیئے ہوئے اِختیارات سے ہے“[4] ڈاکٹر مصطفی سباعی انبیاءِ کرام کے تشریعی مقام کے بارے میں لکھتے ہیں : فقد جاء ت أحاديث کثيرة تدل علی أن الشريعة تتکون من الأمرين معا الکتاب والسنة وأن فی السنة ما ليس فی الکتاب وأنه يجب الأخذ بما فی السنة من الأحکام کما يوٴخذ بما فی الکتاب[5] ”بے شمار اَحادیث وارد ہوئی ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ شریعت دو اُصولوں سے بنتی ہے: کتاب اور سنت۔ اور سنت میں وہ کچھ ہوتا ہے جو کتاب میں نہیں ملتا ۔ تو جس طرح قرآن سے اَحکام اخذکرنا واجب ہے، اسی طرح سنت سے احکام اَخذ کرنا بھی واجب ہے“ رسول بحیثیت ِ حَکم و قاضی انسانی معاشرت میں فطری طور پربعض معاملاتِ زندگی میں باہم اختلاف و نزاع واقع ہوجاتا ہے۔ ایسے مواقع پر فیصلہ کون کرے اور فیصلے کا اصول کیا ہو؟ وحی الٰہی اس کا واضح جواب یہ دیتی ہے کہ نزاعی معاملات کا فیصلہ قرآنی اَحکام و تعلیمات کی بنیاد پر ہوتا اورحکم و قاضی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔ بلکہ آپ کا مقام و حیثیت یہ ہے کہ جب تک آپ کواپنے معاملات میں حکم و قاضی نہ مانا جائے اور آپ کے فیصلوں کے سامنے سرتسلیم خم نہ کیا جائے اس وقت تک کوئی شخص موٴمن نہیں ہوسکتا۔
Flag Counter