Maktaba Wahhabi

54 - 70
میں کوئی تاریخی واقعہ یا حادثہ رونما نہ ہوا ہو اور اس طرح مسلمان سارا سال انہی تقریبات اور سوگوار ایام منانے اور ان کے انتظام میں لگے رہیں گے۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، اہل بیت رضی اللہ عنہم ، صحابہ رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین پر ایسی ایسی مشکل گھڑیاں آئیں کہ ان کے سننے سے ہی کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔ کیا شہادتِ حمزہ رضی اللہ عنہ ، شہادتِ عمر، رضی اللہ عنہ شہادتِ عثمان ذوالنورین ، رضی اللہ عنہ شہادتِ علی رضی اللہ عنہ اور شہادت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے لرزہ خیز واقعات سننے کی تاب کسی کو ہے؟ تو بتائیے کس کس کا دن منایا جائے ؟؟ اچھے یا بُرے دن منانے کی شرعی حیثیت اسلام نے واقعاتِ خیرو شر کو ایام کا معیارِ فضیلت قرار نہیں دیا بلکہ کسی مصیبت کی بنا پر زمانہ کی برائی کرنے سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایاہے اور قرآن مجید میں کفار کے اس قول کی مذمت بیان کی ہے: ﴿وَمَا يُهْلِکُنَا إلاَّ الدَّهْرُ﴾ (الجاثیہ:۲۴) یعنی ” ہمیں زمانہ کے خیروشر سے ہلاکت پہنچتی ہے“ اور حدیث میں ہے: ”زمانہ کو گالی نہ دو کیونکہ بُرا بھلا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے“ (بخاری و مسلم) یعنی خیروشر کی وجہ لیل و نہار نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کار سازِ زمانہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اچھے یا بُرے دن منانے کی کوئی اصل ہی تسلیم نہیں کی جیسا کہ آج کل محرم کے علاوہ بڑے بڑے لوگوں کے دن یا سالگرہ وغیرہ منائی جاتی ہیں ۔ نوحہ اور ماتم …بزرگانِ ملت کی تعلیم کے خلاف اور ان کے مشن کی توہین ہے! ہم دیکھتے ہیں کہ یہ پاکباز ہستیاں کس طرح صبر و استقلال کا پہاڑ ثابت ہوئیں ۔ ان کے خلفا اور ورثا بھی ان کے نقش قدم پر چلے۔ نہ کسی نے آہ و فغاں کیا، نہ کسی نے ان کی برسی منائی، نہ چہلم۔ نہ روئے نہ پیٹے، نہ کپڑے پھاڑے، نہ ماتم کیا اور نہ تعزیہ کا جلوس نکال کر گلی کوچوں کا دورہ کیا بلکہ یہ خرافات سات آٹھ سو سال سال بعد تیمور لنگ بادشاہ کے دور میں شروع ہوئیں لیکن یہ سب حرکتیں اور رسوم و رواج نہ صرف روحِ اسلام اور ان پاکباز ہستیوں کی تلقین و ارشاد کے خلاف ہیں بلکہ ان بزرگوں کی توہین اور غیر مسلموں کے لئے استہزا ء کا سامان ہیں ۔ اسلام تو ہمیں صبر و استقامت کی تعلیم دیتا ہے اور ﴿بَشِّرِ الصَّابِرِيْنَ﴾ (صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو) کا مژدہ سناتا ہے : ﴿ألَّذِيْنَ إذَا أصَابَتْهُمْ مُصِيْبَةٌ قَالُوا إنَّا لِلّٰهِ وَإنَّا إلَيْهِ رَاجِعُوْنَ﴾ ”وہ لوگ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں “ نوحہ اور ماتم کی مذمت (زبانِ رسالت سے) نوحہ اور ماتم کی مذمت کے سلسلہ میں اگرچہ قرآن کریم کی کئی آیات اور احادیث ِنبوی سے
Flag Counter