Maktaba Wahhabi

53 - 70
عید کا دن قرار دیتے تھے اور اس دن اپنی عورتوں کو اچھے اچھے لباس اور زیورات پہناتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: تم اس دن صرف روزہ رکھو۔‘‘ (صحیح مسلم) حاصل یہ ہے کہ اللہ ارحم الراحمین اور نبی رحمت للعالمین نے امت ِمسلمہ کوماہِ محرم خصوصاً یومِ عاشوراء کی فیوض و برکات سے مطلع کردیا ہے تاکہ ہم شریعت کی ہدایا ت کے مطابق عمل کرکے سعادتِ دارین حاصل کرسکیں مگر بعض بے علم لوگوں نے ان ثابت شدہ ہدایات پر قناعت نہیں کی بلکہ یومِ عاشوراء کے فضائل میں بے شمار موضوع و مہمل حدیثوں کو گھڑ لیا اور اس کے ذریعے خاص و عام سبھی کو گمراہ کیا۔ ماہ ِ محرم کی بدعات ہم نے ماہِ محرم سے بہت سے غلط رواج وابستہ کرلئے ہیں ، اسے دکھ اور مصیبت کامہینہ قرار دے لیا ہے جس کے اظہار کے لئے سیاہ لباس پہنا جاتا ہے۔ رونا پیٹنا، تعزیہ کا جلوس نکالنا اور مجالس عزا وغیرہ منعقد کرنا یہ سب کچھ کارِ ثواب سمجھ کر او رحضرت حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کے اظہار کے طور پر کیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ سب چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کے صریح خلاف ہیں ۔ شیعہ حضرات کی دیکھا دیکھی خود کو سنی کہلانے والے بھی بہت سی بدعات میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔ مثلاً اس ماہ میں شادی بیاہ کو بے برکتی اور مصائب و آلام کے دور کی ابتدا کا باعث سمجھ کر اس سے احتراز کیا جاتا ہے اور لوگ اعمالِ مسنونہ کو چھوڑ کر بہت سی من گھڑت اور موضوع احادیث پر عمل کرتے ہیں مثلاً بعض لوگ خصوصیت سے عاشوراء کے روز بعض مساجد و مقابر کی زیارتیں کرتے اور خوب صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور اس دن اہل و عیال پر فراخی کرنے کو سارے سال کے لئے موجب ِبرکت سمجھا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ کیا ماہِ محرم صرف غم کی یادگار ہے؟ شہادت ِحسین رضی اللہ عنہ اگرچہ اسلامی تاریخ کا بہت بڑا سانحہ ہے لیکن یہ صرف ایک واقعہ نہیں جس کی یاد محرم سے وابستہ ہے بلکہ محرم میں کئی دیگر تاریخی واقعات بھی رونماہوئے ہیں جن میں سے اگرچہ چند ایک افسوسناک ہیں تو کئی واقعات ایسے بھی ہیں جن پر خوش ہونا اور خدا کا شکر بجا لانا چاہئے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت موسی علیہ السلام کی اقتدا میں عاشورے کے دن شکر کا روزہ رکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دن موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات دی تھی۔ نیز اگر اتفاق سے شہادت ِ حسین رضی اللہ عنہ کا المیہ بھی اسی ماہ میں واقع ہوگیا تو بعض دیگر جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم کی شہادت بھی تو اسی ماہ میں ہوئی ہے۔ مثلا سطوت ِاسلام کے عظیم علمبردار خلیفہ ثانی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اسی ماہ کی یکم تاریخ کو حالت ِنماز میں ابولو ٴ لو ٴ فیروزنامی ایک مجوسی غلام کے ہاتھوں شہید ہوئے، اس لئے شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ کا دن منانے والوں کو ان کا بھی دن منانا چاہئے… لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر اسلام اسی طرح دن منانے کی اجازت دے دے تو سال کا کوئی ہی ایسا دن باقی رہ جائے جس
Flag Counter