Maktaba Wahhabi

52 - 70
ایک روایت میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ” یہود دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں ۔ تم ان کی مخالفت کرو اور اس کے ساتھ نو تاریخ کا روزہ بھی رکھو۔‘‘ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ”مستحب امر یہ ہے کہ دس تاریخ سے ایک دن پہلے روزہ رکھا جائے پس اگر صرف ایک روزہ رکھا تو مکروہ ہے۔ “ اُمّ الموٴمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کے روزے کا حکم فرماتے ہیں مگر جب رمضان فرض ہوگیا تو فرماتے تھے جو شخص چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے افطار کرے۔‘‘(صحیح بخاری) اور مسنداحمد کی ایک روایت میں ۱۱/ محرم کا ذکر بھی ملتا ہے یعنی ۹ محرم یا ۱۱/ محرم۔ عاشوراء کا روزہ اور یہود حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو قومِ یہود کو عاشوراء کے دن کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ جناب رسالت ِمآب صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کون سا دن ہے جس کا تم روزہ رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ بڑاعظیم دن ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ان کی قوم کو نجات دی تھی اور فرعون اور اس کی قوم کوغرق کیا تھا۔ اس پر موسیٰ علیہ السلام اس دن شکر کا روزہ رکھا پس ہم بھی ان کی اتباع میں اس دن کا روزہ رکھتے ہیں ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم تمہاری نسبت حضرت موسیٰ کے زیادہ قریب اورحقدارہیں ۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح، ص:۱۸۰، صحیح بخاری باب صوم یومِ عاشورہ) یوم عاشوراء اور عرب عاشوراء کے دن کی فضیلت عرب کے ہاں معروف تھی، اس لئے وہ بڑے بڑے اہم کام اسی دن سرانجام دیتے تھے مثلاً روزہ کے علاوہ اسی روز خانہ کعبہ پر غلاف چڑھایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مکی دور میں یومِ عاشوراء کے روزوں کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ”قریش کے لوگ جاہلیت کے زمانہ میں روزہ رکھا کرتے تھے پھر جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے عاشوراء کا روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا لیکن جب رمضان کا روزہ فرض ہوا تو آپ نے عاشوراء کا روزہ چھوڑ دیا اور فرمایا جس کا جی چاہے، اس دن روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔“ (صحیح بخاری) ماہِ محرم میں روزے کے سوا اور کوئی عمل ثابت نہیں ۔ اس کے علاوہ جو اعمال و رسوم کئے جاتے ہیں شریعت سے ان کا دور سے بھی تعلق نہیں ۔ خیبر کے لوگ اس دن اچھے لباس کا اہتمام کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرما دیا تھا چنانچہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ”اہل خیبر یوم عاشوراء کا بڑا اہتمام کرتے تھے۔ اسی دن لوگ روزے رکھتے تھے اور اس دن کو
Flag Counter